09 February 2013 - 14:28
News ID: 5086
فونت
حضرت آيت الله مکارم شيرازي:
رسا نيوزايجنسي - حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے 22 بہمن، اسلامي جموريہ ايران کي پيروزي کے دن، پوري عوام کو مظاھرہ ميں شرکت کي دعوت ديتے ہوئے اسے دشمنوں کے سازشوں کے ناکام ہونے کا سبب اور انقلاب اسلامي کا قرض ادا چکانے کے برابر جانا ?
آيت الله مکارم شيرازي

رسا نيوزايجنسي کے رپورٹر کي رپورٹ کے مطابق، مراجع تقليد قم ميں سے حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے ا?ج مسجد ا?عظم حرم مطھر حضرت معصومہ قم (س) ميں درس خارج فقہ کے ا?غاز پر ايران کي پوري عوام کو 22 بہمن، اسلامي جموريہ ايران کي پيروزي کے دن مظاھرہ ميں شرکت کي دعوت دي ?

انہوں نے 34 سال پہلے انقلاب اسلامي کي پيروزي کو معجزه سے تعبير کرتے ہوئے کہا : نہتھي عوام اس حکومت سے ٹکرا گئي جو انواع واقسام کے اسلحہ سے ليث تھي ، اس عوام نے قيام کيا ، استقامت سے کام ليا اور عظيم کارنامہ پيش کيا جس کے لئے کم سے کم 10 سال کا عرصہ درکار تھا ، لوگ دشمنوں سے اسلحہ چھين کر ٹوٹ پڑے اور ايک دن ميں ملک کے تمام حساس مراکز پر قبضہ جما بيٹھے اور دشمن کو پيچھے ہٹنے پر مجبور کرديا کہ ان ميں سے بعض بھاگ نکلے اور بعض کو عوام کے پنجوں نے جکڑ ليا اور انہيں بدترين سزا دي ?

حوزہ علميہ قم کے نامور استاد نے يہ کہتے ہوئے کہ انقلاب اسلامي کي پيروزي خدا کا ھديہ ہے کہا: دشمن نے ابتداء پيروزي انقلاب اسلامي سے ا?ج تک اس نظام کو نقصان پہونچانے ميں ھرطرح کے وسائل سے استفادہ کيا مگر الحمد للہ ابھي تک اسے کاميابي نہيں ملي اور ائندہ بھي ناکام رہے گا ?

اس مرجع تقليد نے کہا: اگر ھم صحيح راستہ پر گامزن رہيں اور اپني ذمہ داريوں پر بخوبي عمل کريں تو يقينا دشمن کے قدم اکھڑ جائيں گے اور ان شاء اللہ کل 22 بہمن ( اسلامي جموريہ ايران کي پيروزي کے دن ) سبھي لوگ مظاھرے ميں شريک ہوکر دشمن کو مايوس کريں گے ?

انہوں نے ياد دہاني کي : اگر دشمن محسوس کرلے کہ اس کے دباو سے عوام کے قدم لڑکھڑائے ہيں تو مزيد دباو بڑھے گا ليکن اگر دشمن ديکھ لے کہ تمام دباو کے باوجود عوام انقلاب کي حمايت ميں ميدان ميں حاضر ہے تو خود پيچھے ہٹنے پر مجبور ہوگا ?

انہوں نے امريکن گورمنٹ کے رويہ کو حيرت انگيز بتاتے ہوئے کہا: جيسا کہ رھبرمعظم انقلاب اسلامي نے فرمايا تعجب ا?ور ہے کہ ايک طرف مذاکرات کي بات کرتے ہيں تو دوسري طرف نئي پابنديوں کا بھي اعلان کرتے ہيں، پہلے ا?پ حسن نيت کا اظھار کريں اور پھر مذاکرہ کي بات کريں ?

حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے تاکيد کي: اگر اپ مذاکرہ ميں ذرہ برابر بھي سنجيدہ ہوتے تو اس طرح کي باتيں نہ کرتے ، سچ يہ ہے کہ يہ لوگ جھوٹے ہيں اور اميد ہے کہ عوام استقامت کا مظاھرہ کرتے ہوئے انہيں شرمندہ کرے گي تب وہ سچے اور حقيقي مذاکرہ کرنے پر مجبور ہوں گے ?

انہوں نے مزيد کہا: ھم معتقد ہيں کہ ھم تنہا نہيں ہيں ھمارا خدا ھمارے ساتھ ہے ، اگر ھماري نيتيں خالص رہيں تو خدا ھماري مدد کرے گا ، خدا کے فضل سے ابھي تک دشمنوں کے تمام نقشہ نقش بر اب ہو چکے ہيں جبکہ اگر يہ دباو کسي اور ملک پر لايا گيا ہوتا تو وہ مجبور ہوکر تسليم ہوگئے ہوتے ?

حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے مزيد کہا: خدا کي عنايتيں ھمارے شامل حال رہي ہيں ، ھم خدا سے مدد مانگيں ، پارٹي بازي سے پرہيز اور ا?پسي اتحاد کا مظاھرہ کريں کہ اس حالت ميں خداوند متعال يقينا ميري مدد کرے گا ?
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬