‫‫کیٹیگری‬ :
09 June 2013 - 16:51
News ID: 5506
فونت
حجت الاسلام میرباقری:
رسا نیوز ایجنسی - حجت الاسلام میر باقری نے ترکی کے بحران کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا: ترکی کے بحران کی بنیاد یہ ہے کہ موجودہ منافق لابی، انقلاب اسلامی اور علاقہ کی بیداری تحریکوں سے مقابلہ میں اپنے موقف کو روشن کرنے پر مجبوری ہوئی جو ترکی میں خود انقلاب کی بنیاد بنی ۔
حجت الاسلام ميرباقري


 اسلامی علوم اکیڈمی کے سربراہ حجت الاسلام سید مهدی میر باقری، نے رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو میں ملک میں پھیلتی بعض باتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: روٹی اور زود گزر امکانات پانے کی غرض سے قوم کی عزت کے بدلے امریکا سے ساز باز کیا جائے غیر عاقلانہ گفتگو ہے ۔  وگرنہ امریکا سے رابطہ میں پائیداری اور ثبات نہیں ہے ۔


انہوں نے مزید کہا: ترکی میں رونما ہونے والی تحریک انقلاب اسلامی کے استحکام کی روشن دلیل ہے کہ انقلاب اسلامی اس کے ساتھ  منافقانہ برتاو نہیں کیا جاسکتا ۔ 


میر باقری نے اسرائیل کے وزیر اعظم کے ساتھ  اردغان کے برتاو کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا: اس منافقانہ پالیسی کا مقصد ایک طرح سے  انقلاب اسلامی کو جاگزیں کرنا اور ترکی میں انقلاب اسلامی کو رونما ہونے سے روکنا ہے ، اس جاگزیں اور منافقانہ پالیسی نے اگرچہ انقلاب اسلامی کو کچھ برس پیچھے پھینک دیا مگر منافق ھمیشہ اپنا منافقانہ چہرہ نہیں چھپا سکتا، اور اسی بنیاد پر اردغان عالمی روابط کی دنیا میں اپنے سیاسی چہرہ سے پردہ اٹھنے پر مجبور ہوئے ، جب انہوں نے علاقہ میں امریکی اور صھیونی مفاد میں کام کیا تو خود بخود انقلاب اسلامی کا حقیقی چہرہ سامنے آ گیا ۔


انہوں ںے بیان کیا: یہ اس بات کی روشن دلیل ہے کہ انقلاب اسلامی اس طرح کی گھناونی سازشوں کے ذریعہ نہیں روکا جاسکتا، مغربی دنیا اس سلسلے میں مزید تحقیقات کرے ، امریکا کا تصور یہ تھا کہ وہ ایک آسائش طلب اور میانہ رو سیکولر گورمنٹ کے ذریعہ انقلاب اسلامی کو روک سکتا ہے ، مگر ترکی کے موجود حالات اس بات کے گواہ ہیں کہ انقلاب اسلامی ھر قسم کے سکولر تحریکوں کے مدمقابل ہے  ۔
 

حجت ‌الاسلام والمسلمین میرباقری نے کہا: ترکی کے بحران کی بنیاد یہ ہے کہ مغرب اور مغربی طور و طریقہ پر رواں دواں لوگ اس فکر میں تھے کہ اس طرح سے انقلاب اسلامی کے مطالبات میں انحراف لاسکتے ہیں اور اسے مادیات سے بدل سکتے ہیں  ۔


انہوں نے مزید کہا: ترکی کے بحران کی بنیاد یہ ہے کہ موجودہ منافق لابی، انقلاب اسلامی اور علاقہ کی بیداری تحریکوں سے مقابلہ میں اپنے موقف کو روشن کرنے پر مجبوری ہوئی، جو خود ترکی میں انقلاب کی بنیاد بنی  ۔


سرزمین ایران کے اس نامور شیعہ عالم دین نے کہا: سیکولرازم اور مغربی تہذیب کی ہمراہی سبب بنی کی انقلاب اسلامی ترکی میں ایک بار پھر سر ابھارے  ، مغربی دنیا نہ انقلاب اسلامی کی شناخت رکھتی ہے اور نہ ہی اسے کنٹرول کرسکتی ہے ، میں ھرگز یقین نہیں کرسکتا کہ ترکی میں انقلاب اسلامی اتنی مختصر مدت میں ختم ہوسکتا ہے ۔


اسلامی علوم اکیڈمی کے سربراہ نے یاد دہانی کی : انقلاب اسلامی ملتوں کے دلوں میں نفوذ کرنے والا وہ سخن ہے جسے مغربی دنیا، لیبرل ثقافت اور معتدل سیکولر نظام کے ذریعہ مہار نہیں کرسکتی ، نہ ایران میں اور نہ ہی ایران سے باہر ۔


انہوں نے کہا: اگر لیبرل طور و طریقہ سے انقلاب کا مہار کی جانا ممکن ہوتا تو ترکی میں ھرگز بحران نہیں اتا، جو لوگ ترکی کی ترقیات اور اسلامی جاپان کی گفتگو کرتے ہیں وہ اگاہ رہیں کہ انقلاب اسلامی ایران ترکی اور جاپان کو پیچھے چھوڑ چکا ہے اور اس سے کہیں بالاتر ہے ۔

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬