30 August 2016 - 22:14
News ID: 422932
فونت
محمد جواد ظریف سے کیا گیا سوال :
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا : یمن میں سعودی حکومت اور علاقے میں صیہونی حکومت کے مظالم سے ان حکومتوں کے دوست ممالک بھی اب ناراض ہیں۔
محمد جواد ظریف

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا : یمن میں سعودی عرب اور علاقے میں صیہونی حکومت کے جرائم اتنے سنگین ہیں کہ ان کے دوستوں کی بھی چیخ نکل گئی لیکن وہ اپنے مفادات کی خاطر خاموش ہیں۔

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا : بند دروازوں کے پیچھے ایسے ثبوت و شواہد موجود ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پوری دنیا میں سعودی عرب کے ذریعے انتہا پسندی اور دہشت گردی کو پھیلانے کی جس  پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے اس سے ملکوں کے حکام  تنگ آ چکے ہیں اور بیزارہیں لیکن سیاسی اقتصادی اور دفاعی مفادات کی خاطر سعودی پالیسیوں سے ناراض ملکوں کے حکام یا تو خاموش ہیں یا پھر اپنے موقف کا کھل کر  اظہار نہیں کرتے ہیں۔

انہوں نے صاف لفظوں میں کہا : یمن میں سعودی حکومت اور علاقے میں صیہونی حکومت کے مظالم سے ان حکومتوں کے دوست ممالک بھی اب ناراض ہیں۔

ایران کے وزیرخارجہ نے اپنے انٹرویو کے دوسرے حصے میں روس اور ترکی کے درمیان بہتر ہوتے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا : ہمیں خوشی ہے کہ ترکی نے روس کے ساتھ اپنے اختلافات حل کر لئے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : ہمارے دونوں ہی ہمسایہ ملکوں کے اختلافات نہ توہمارے حق میں اور نہ ہی علاقے کے حق میں تھے۔

وزیر خارجہ جواد ظریف نے شام کے مسئلے پر ایران، روس اور ترکی کے تعاون کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کےجواب میں کہا : علاقے کے ملکوں کا تعاون ایک اچھی بات ہے اور ترکی نے روس کے ساتھ  اپنے اختلافات کو حل کر لیا ہے اس پر ہمیں بہت خوشی ہے۔

انہوں نے علاقے اور دنیا کے مختلف ملکوں میں جاری تشدد اور دہشت گردی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : آج ہر ایک کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جو عناصر مختلف ملکوں میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دے رہے ہیں وہ کیوں مغرب کے ہی پروردہ ہیں؟

جواد ظریف نے کہا : لوگ پوچھتے ہیں کہ کیوں ایسا ہے کہ جو عناصر دہشت گردی میں ملوث ہیں وہ فرینچ اور انگلش مادری لہجے میں بولتےہیں؟

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬