رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے دورہ نیویارک کے موقع پر امریکہ کے اسلامی رہنماوں اور مذہبی عمائدین کے ساتھ ایک خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے عالم اسلام کی وحدت اور ہم آہنگی کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا : آج اسلام کا محبت اور امن پسندی کے چہرے کو اُجاگر کرنا اسلامی ریاستوں اور عالم اسلام کے عمائدین کا ترجیحی فریضہ ہے جسے نبی پاک (ص) اور اہلبییت (ع) کی تعلیمات کے مطابق آگے بڑهانا چاہئے۔
انہوں نے اپنی گفت و گو میں وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : آج اگر ہمیں اسلام اور مسلمانوں کے حقوق اور مفادات کے حصول اور تحفظ کو یقینی بنانا ہے تو آپس میں دینی مشترکات کو مضبوطی سے تهامنے کی ضرورت ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے بیان کیا : اسلام کے دشمنوں کو اس بات سے غرض نہیں کہ کون شیعہ اور کون سنی ہے بلکہ ان دشمن عناصر کا اصل اور واحد مقصد اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانا ہے۔
انہوں نے تاکید کی : اسلام مخالف عناصر اور مسلمانوں کا مشترکہ دشمن آج ہمارے خطے میں غیرانسانی کاروائیوں کے ذریعے شیعہ، سنی بلکہ عیسائیوں کا بے رحمانہ قتل عام کر رہے ہیں۔
حسن روحانی نے عیدغدیر کے پرمسرت موقع پر اور اس اہم واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : غدیرخم کے واقعے اور اس کے اہم پیغام پر شیعہ اور اہل سنت کے درمیان اتفاق ہے لہذا ہماری اصل ترجیح مشترکات پر توجہ اور آپس میں صبر و تحمل میں اضافہ کرنا ہے۔
مغرب میں اسلام فوبیا کی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے ایرانی صدر نے وضاحت کی : اسلام امن اور بہائی چارے کا پیغام دیتا ہے اور اس میں بے گناہ اور معصوم افراد کے قتل کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے بیان کیا : دہشتگردی اور فساد پهیلانے والوں کا در حقیقت ، اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسی طرح تعصب اور فتنہ کی آگ پهیلانے والوں کا بهی دین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے اسلام کے نوجوانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسلام کو قرآن مجید کی روشنی اور نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق جان لیں۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : نوجوان میڈیا، بین الاقوامی سازشوں اور سب سے بڑھ کر دہشتگرد اور انتہا پسندوں کو اس بات کی اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کے سامنے اسلام کا مسخ شدہ چہرہ پیش کریں۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے نوجوان طبقے سے مطالبہ کیا کہ اسلام کو حقیقی معنوں میں پہنچانے اور ہرگز اس بات کی اجازت نہ دیں کہ انتہا پسند آپ لوگوں کی سوچ پر قابض ہوجائیں۔
قابل ذکر ہے کہ اس نشست کے دوران بعض نامور امریکی مذہبی رہنما اور اسلامی عمائدین نے بهی اپنی تقاریر پیش کی۔/۹۸۹/۹۳۰/ک۵۲۵/