09 December 2016 - 22:04
News ID: 424956
فونت
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان:
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ خلیج فارس تعاون کونسل کے حالیہ سربراہی اجلاس کا بیان ایران کے امور میں مداخلت اور فتنہ پیدا کرنے کی ایک کوشش ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزارت خارجہ کے ترجمان

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ایک بیان میں منامہ میں خلیج فارس تعاون کونسل کے سربراہی اجلاس کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے : خلیج فارس تعاون کونسل کو چاہئے کہ بے بنیاد الزامات اور دعووں کا اعادہ کر کے ایران کے امور میں مداخلت اور فتنہ پیدا کرنے کی کوشش اور فرقہ واریت پھیلانے سے باز آجائے۔

انہوں نے علاقے کے ملکوں میں مداخلت کرنے سے متعلق ایران کے خلاف کئے جانے والے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا : تہران کی پالیسی اچھی ہمسائیگی، ایک دوسرے کے احترام اور دیگر ملکوں کے داخلی امور میں مداخلت سے گریز کے اصول پر استوار ہے۔

ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے فریضہ حج کو سیاسی بنانے کے لئے ایران کی کوشش پر مبنی خلیج فارس تعاون کونسل کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے ایرانی حجاج کی روانگی میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے لئے سعودی عرب کا اقدام، شرعی قوانین کے خلاف اور صد عن سبیل اللہ کا مصداق ہے۔

بہرام قاسمی نے مشرق وسطی کے علاقے کو مہلک منجملہ جوہری ہتھیاروں سے پاک کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، خلیج فارس تعاون کونسل کے سربراہی اجلاس کے بیان میں جوہری سمجھوتے منجملہ ایران کی میزائل توانائی کے بارے میں ذکر کئے جانے والے نکات کو ایٹمی سمجھوتے اور اس سے متعلق قراردادوں کی شقوں کے نادرست ادراک کا نتیجہ قرار دیا۔

انہوں نے ایران کے خلاف خلیج فارس تعاون کونسل کے ساتھ برطانیہ کے تعاون کے اعلان پر مبنی منامہ اجلاس میں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مئے کے بیان پر بھی ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا : ایسے ممالک جو دیگر ملکوں میں غیرذمہ دارانہ مداخلت کے نتیجے میں بدامنی، جنگ و تشدد اور دہشت گردی کا باعث بنے ہوئے ہیں، اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ دیگر ملکوں پر علاقے کے امور میں مداخلت کا الزام عائد کریں۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ برطانوی وزیر اعظم کے بیان کا کچھ حصہ یورپی یونین کے ساتھ برطانیہ کے تعلقات میں حالیہ تبدیلی اور اسی طرح خلیج فارس کے بعض عرب ملکوں کو بے تحاشا ہتھیاروں کی فروخت کے سمجھوتے طے کرنے کی کوشش نیز یمن، شام، عراق اور علاقے کے دیگر اسلامی ملکوں کی مظلوم قوموں کے خلاف جرائم کے نتیجے میں بحران کے شدّت اختیار کرجانے کا نتیجہ ہے۔

واضح رہے کہ برطانیہ مستقل اپنے اسلحہ کے تجارت کو فروغ دینے کے لئے خطے میں بد امنی پھیلانے میں مشغول ہے جس کی روشن دلیل یمن پر حملہ کے لئے آل سعود و یہود کو اسلحہ فروخت کرنا ہے ۔/۹۸۸/ن۹۳۰/ک۴۹۹/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬