
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جہموریہ ایران سمیت دنیا کے مختلف ملکوں کی جانب سے انقرہ میں روسی سفیر کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف دوہرے معیاروں سے گریز کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے روس کی حکومت، عوام اور مارے جانے والے اعلی روسی سفارت کار کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے انقرہ میں روسی سفارت کار کے قتل کو دہشت گردی کا گھناؤنا فعل قرار دیا۔
انہوں نے اپنے اس پیغام میں وضاحت کرتے ہوئے کہا : ترکی میں ہوئے اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ انتہا پسند اور تکفیری سوچ کے پیروکار کسی بھی عالمی ضابطے اور قانون کے پابند نہیں اور وہ مختلف ملکوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے اور خطے میں بدامنی پھلانے کی غرض سے اس قسم کے وحشیانہ اقدامات انجام دے رہے ہیں۔
بہرام قاسمی نے دہشت گردی کو اچھی اور بری دہشت گردی میں تقسیم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا : اسلامی جمہوریہ ایران دہشت گردی کی مکمل بیخ کنی تک خطے اور دنیا بھر کی قوموں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
روس کے صدر ولادی میر پوتن نے انقرہ میں اپنے ملک کے سفیر کے وحشیانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے اشتعال انگیز اقدام قرار دیا۔
انہوں نے حکومت ترکی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعے میں ملوث افراد اور پس پردہ عناصر کو بے نقاب کر کے انہیں قرار واقعی سزا دے۔
ادھر ترکی صدر رجب طیب اردوغان نے صدر ولادی میر پوتن سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے روسی تحقیقاتی ٹیم انقرہ بھیجنے کی درخواست کی۔
واضح رہے کہ روسی سفیر کو پیر کے روز انقرہ میں ایک تصویری نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، ترک اسپیشل سیکورٹی فورس کے ایک اہلکار نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا جسے بعد ازاں دیگر سیکورٹی اہلکاروں نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔
قابل ذکر ہے کہ ترکی شروع سے ہی دہشت گردوں کا حامی رہا ہے اور ترکی کے سرحد کی طرف سے دہشت گرد شام میں داخل ہوئے ہیں اور ترکی ان دہشت گردوں کی طرف سے سپلائی کی جانے والے تیل کو نصف سے بھی کم قیمت میں خریدتا رہا ہے اور انہیں دہشت گردوں کی محافظت کے لئے روس کے جہاز کو شام و ترکی کے سرحدی علاقہ میں تباہ کر دیا تھا ان تمام حادثہ سے یہ بات واضح ہے کہ اس حادثہ میں ترکی حکومت غیر مستقیم طور سے حلب کا بدلہ لینا چاہ رہی ہے۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۶۸/