رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بہرام قاسمی نے پیر کے روز اپنی ہفتہ وار پریس بریفینگ میں ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا : صہیونی وزیر اعظم کا دورہ جمہوریہ آذربائیجان خطے کے اسلامی ممالک کے درمیان اختلافات پھیلانے کے منصوبے کے تحت ہے ۔
ترجمان وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ہمیں امید تھی کہ جمہوریہ آذربائیجان، صیہونی وزیر اعظم کو آنے سے روک لے کیوں کہ صہیونی ریاست پر کبھی اعتماد نہیں کر سکتے اور دورہ آذربائیجان سے دیگر اسلامی ممالک کے روابط میں اختلاف پیدا ہوسکتے ہیں۔
قاسمی نے برطانوی وزیر اعظم کے حالیہ خلیج فارس ممالک کے دوروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تھریسا مئے کے نامعقول بیانات کے رد عمل میں ہم نے تہران میں تعیینات برطانوی سفیر کو ایک بار اور ان کے ناظم الامور کو دو بار طلب کرکے شدید احتجاج کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس، ترکی اور ایران کے وزرای خارجہ کے سہ فریقی مذاکرات کل ماسکو میں منعقد ہوں گے جس میں شام اور خطے کے مختلف مسائل پربات چیت ہوگی۔
انہوں نے ایران مخالف امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہاہے کہ ہم امریکہ کی خلاف ورزیوں کے رد عمل میں بھرپور جواب دیں گے۔
انہوں نے کویت کی جانب سے ایران اور خلیج فارس کے ممالک کے درمیاں اختلافات کو کم کرنے کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم اس قسم کے مصالحتی کردار کا قدر کرتے ہیں جس سے خطی عوام کے لئے فائدہ مند ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/