رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ الزھراء کی استاد محترمہ مؤمنی حبیب آبادی نے گذشتہ روز حرم مطھر حضرت معصومہ قم(س) کے صحن حضرت خدیجہ(س) میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ انسان کے پانچ مراتب ہیں کہا: پہلا مرتبہ اس کا وجود ہے کہ سُلب پدر سے اس کا آغاز ہوا ، اس مرحلے میں انسان کو کوئی اختیار حاصل نہیں ہے ، اس کا دوسرا مرحلہ باپ کے سُلب سے رحم مادر میں اس انسان کا منتقل ہونا ہے کہ وہاں بھی انسان بے اختیار اور بے قدرت ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: انسان کے وجود کا تیسرا مرحلہ اس کا اس دنیا میں قدم رکھنا ہے ، انسان جب دنیا میں قدم رکھتا ہے تو اس کی ہدایت اور تربیت کی ذمہ داری خداوند متعال اپنے ذمہ لے لیتا ہے ۔ البتہ یہ کہ کچھ لوگ اپنی فطرت اور الھی ہدایت کے خلاف چلتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنی وجود کی ضرورتوں کا جواب نہیں دیا ہے ۔
محترمہ مؤمنی حبیب آبادی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خداوند متعال نے دنیا میں انسان کو اختیار نامی ایک در بے بہا عطا کیا ہے کہا: انسان اپنے اختیار سے چاہئے تو سعادت کا درجہ اپنا سکتا ہے اور چاہے تو شقاوت کی راہ منتخب کرلے ، دوسرے لفظوں میں یہ کہ انسان اپنے اختیار سے اپنی زندگی کی راہ چن لے ۔
انہوں نے مزید کہا: دنیا سے جانا اور موت انسان کے لئے کوئی اختیار چیز نہیں ہے ، تقدیر کا لکھا ، موت اور دنیا کا چھوڑنا ، خدا کے ارادے سے متعلق ہے وہ جب چاہے گا انسان کو اس دنیا سے جانا پڑے گا ۔
جامعہ الزھراء کی استاد نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ بعض گناہ انسانوں کی عمر کوتاہ کر دیتے ہیں کہا : حضرت امام جعفر صادق(ع) سے منقول ہے کہ فطری موت مرنے والوں کی تعداد بہت کم ہے ، اور گناہوں کے اثر سے موت کا جام پینے والوں نیز حق الناس کی عدم ادائیگی کے سبب عمر کوتاہ کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔
مؤمنی حبیب آبادی نے انسان کے وجود کے چوتھے مرحلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: قبر انسان کے وجود کا چوتھا مرحلہ ہے ، کہ قبر میں انسان تین مشکل سے ربرو ہوگا ، ایک قبر کی تنگی ، دوسرے قبر کی تاریکی اور تیسرے عالم قبر کا طولانی ہونا ۔
انہوں نے مزید کہا: امام جعفر صادق(ع) نے فرمایا کہ مومنین خود اپنی قبر کا انتظام کر کے چلیں کیوں کہ شفاعت ، رسیدگی اور دستگیری عالم قیامت سے متعلق ہے عالم قبر سے نہیں ، اسی بناء پر اگر انسان ھر روز ایک منٹ بھی اپنی قبر کے حالات کے بارے میں غور کرے تو اپنی نجات کے اسباب فراہم کر لے گا ۔
جامعہ الزھراء کی استاد نے مزید کہا: عالم قبر سے مراد وہ مقام نہیں ہے جہاں مردہ انسان کا جسم رکھ کر ڈھانپ دیا جاتا ہے بلکہ وہ عالم اور فاصلہ ہے جو قیامت اور موت کے درمیان میں ہے کہ جسے برزخ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے ۔
مؤمنی حبیب آبادی نے فرمایا : عالم قبر اور عالم قیامت نہایت سخت ہونے کے سبب امام جعفر صادق(ع) نے فرمایا کہ دیوانے ہیں وہ لوگ جو اپنی آخرت کو دنیا کے عوض بیچ دیتے ہیں اور آخرت فراموش کر بیٹھتے ہیں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۶۳۰