رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، عالمی مجلس تقریب مذاہب میں شعبہ ثقافت کے ذمہ دار حجت الاسلام سید محمود نبویان نے گذشتہ روز حوزہ علمیہ امام خمینی(ره) میں ہونے والے ایک پروگرام میں انگریز پرست شیعہ اور امریکا پرست سنیوں کی سرگرمیوں پر شدید تنقید کی ۔
حجت الاسلام سید محمود نبویان نے اتحاد اسلامی عصر حاضر کی سب سے بڑی ضرورت بتایا اور کہا : مذاھب اسلامی کے منابع میں اسلامی اتحاد کی شدید تاکید کی گئی ہے ، جیسا کہ خداوند متعال نے قران کریم میں فرمایا کہ مشرکین میں سے نہ رہو کیوں کہ مشرکین وہ ہیں جنہوں نے اپنے میں تفرقہ پیدا کیا اور اختلاف ڈالا ۔
انہوں نے مزید کہا: آیات قرآن کریم کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ اتحاد فقط دین اسلام سے مخصوص نہیں ہے بلکہ تمام ادیان کو آپس میں اتحاد کی دعوت دی جارہی ہے ، اس سے بھی زیادہ قابل غور بات یہ ہے کہ قران کریم نے تفرقہ ڈالنے والوں کو اسلام اور مرسل آعظم سے بیگانہ جانا ہے لھذا اختلافات کو ہوا دینے والوں کو ھرگز مسلمان کا نام نہ دیا جائے ۔
حجت الاسلام نبویان نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اتحاد اور تقریب ، امت اسلامی کی تشکیل کا پیش خیمہ ہے کہا: البتہ اسلامی تہذیب میں اتحاد کا میعار خدا کی ربوبیت ہے ، لھذا اسلامی گروہوں اور مذاھب میں اتحاد شہ رگ حیات کے مانند ہے کہ عصر حاضر میں اس کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔
انہوں نے مزید کہا: رهبر معظم انقلاب اسلامی کے بیانات کے مطابق موجودہ حالات میں ہمیں دشمن سے ھرگز غافل نہیں ہونا چاہئے، یہ زمانہ ملت اسلامیہ کے آپس میں اختلاف کا زمانہ نہیں ، لھذا اسلامی اتحاد ، اسلامی تہذیب کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے ، دشمن بھی اسے بخوبی سمجھ چکا ہے کہ اگر ملت اسلامیہ متحد ہوگئی تو اس کے تمام پروگراموں پر پانی پھر جائے گا، اس نے اسی بنیاد پر شیعہ و سنی اختلافات پر سرمایہ کاری کی ہے ۔
حجت الاسلام نبویان نے دشمن کے ذریعہ انگریز پرست شیعہ اور امریکا پرست سنی کی بنائے جانے کا مقصد ملت اسلامیہ میں اختلاف کی جنگ شعلہ ور کرنا بتایا اور کہا: اسلامی تعلیمات اور رهبر معظم انقلاب اسلامی کے بیان کے تحت یہ دونوں گروہ اسلام کے دائرہ سے باہر ہیں ، روایتوں میں آیا ہے کہ حضرت علی(ع) زمان خلافت اور ملوکیت میں اسلامی اتحاد کو خاص اہمیت دیتے تھے ، لھذا عصر حاضر میں کہ دشمن مکمل طور سے اسلام کو مٹانے کے درپہ ہے اتحاد اسلامی کی اہمیت خود بہ خود بڑھ جاتی ہے ۔
انہوں نے ملت اسلامیہ میں اتحاد کی ضرورت اور اس کے کردار کی جانب اشارہ کیا اور کہا: یہ اتحاد ، امت اسلامی کو ایک دوسرے سے مزید قریب آنے کا مقدمہ ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۵۳۴