رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے اقلیتی رکن پارلیمنٹ سیامک مرہ صدق نے اپنے ایک گفت و گو میں کہا : یہودیوں اور صیہونیوں میں بہت فرق ہے اور ہم صیہونی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف غیرانسانی اقدامات کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے ناجائز صیہونی حکومت کی فلسطینیوں پر ظلم اور بربریت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تورات کے قوانین اور شریعت کے مطابق کوئی بھی یہودی دوسرے ممالک پر حملہ کر کے ان کے باشندوں کو قتل کر کے ان کی سرزمین پر زبردستی قبضہ نہیں کرسکتا۔
ناجائز صیہونی حکومت کا فلسطینیوں پر وحشیانہ اور غیر انسانی سلوک کا حوالہ دیتے ہوئے یھودی رکن پارلیہ مینٹ نے کہا کہ صیہونی حکومت ایک سیاسی طرز تفکر ہے جس کا مذہب یہود سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے دوسری جنگ عظیم میں یہودیوں کے قتل و عام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں اس قتل عام کی وجہ سے اس لمحے میں فلسطین میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہوں۔
سیامک مرہ صدق نے کہا کہ ایران میں رہنے کے لئے یورپ سے بہترسازگار حالات پائے جاتے ہیں جس کے باعث ایران میں یہودی باشندوں کے لئے کوئی بھی پریشانی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہودیوں کے لئے ایران میں ایک اقلیت کے طور پر سبھی حقوق میسر ہیں۔
سیامک مرہ صدق نے تہران میں موجود 20 یہودی عبادتگاہوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم پوری آزادی کے ساتھ اپنی عبادات پرسکون انداز میں ادا کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یورپ میں حیوانوں کے حقوق کی وجہ سے ہم اپنے طریقے سے حلال حیوانوں کو ذبح نہیں کرسکتے حال آنکہ ایران میں ہماری ساری دینی طور طریقوں پر ہمیں پوری آزادی حاصل ہے۔
یھودی رکن پارلیہ مینٹ نے کہا کہ جیسا کہ یورپ سمیت دیگر ممالک میں یہودیوں سے نفرت کے رجحانات پائے جاتے ہیں اسلامی جمہوریہ ایران میں یہ حالات ایک فیصد سے بھی کم ہیں۔
ایران میں رہنے والے یہودیوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں یہودی باشندے مسلم باشندوں سے قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔
یھودی رکن پارلیہ مینٹ نے کہا کہ تہران میں ایک یہودی ہسپتال میں 95 فیصد گاہک اور بیمار مسلمان ہوتے ہیں۔
سیامک مرہ صدق نے کہا کہ یہودی مسلک اور شریعت کے مطابق، یہودی جس ملک میں رہتا ہے وہ اس ملک کی قوانین کی پیروی کرتا ہے جسے ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے قوانین کی پیروری کرتے ہوئے اپنی زندگی پرسکون ماحول میں بسر کررہے ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/