رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ محسن کازرونی نے حرم مطہر رضوی کے مذہبی تبلیغی جلسات میں ماہ رمضان المبارک کے چوتھے روز حرم مطہر رضوی کے امام خمینی ہال میں کہا: توحید و یکتا پرستی اصول دین میں سے ہے اور جو کوئی اسلام کے اصول پر یقین و اعتقاد رکھتا ہے وہ کبھی بھی خدا کا کسی کو شریک نہیں بنا سکتا۔
انہوں نے ان لوگوں کے لیے کہ جو اذان کے وقت زیارت سے مشرف ہوتے ہیں اور نماز پڑھنے سے غافل ہیں کہا: انسان موحد اور یکتا پرست کبھی بھی خداسے بڑا کسی کو نہیں سمجھتا یہاں تک کہ امام معصوم علیہ السلام کی زیارت کو بھی۔
حرم مطہر رضوی کے خطیب نے کہا: زیارت کا فلسفہ یہ ہے کہ انسان خداوندعالم کی قربت حاصل کرے اور اگر کوئی زیارت کی وجہ سے اول وقت نماز پڑھنے سے غافل ہے تو حقیقت میں اس نے زیارت کے حقیقی معنی کو درک نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا: ایک موحد انسان کسی بھی چیز کو چاہے وہ کتنی بھی عظیم ہو جیسے آئمہ طاہرین علیہم السلام کا وجود مقدس خداوندعالم کے برابر نہیں سمجھتا ہے اور خداوندعالم کے عظیم مرتبہ ومقام کا معتقد ہے لہذا اس کی عبادت و اطاعت انجام دینا بہترین عمل سمجھتا ہے اور اول وقت نماز پڑھنے کا پابند ہے۔
آیت اللہ کازرونی نے حرم مطہر رضوی کے زائرین و مجاورین سے مخاطب ہوکر کہ جو نماز ظہرکی جماعت کے لیے صفوں میں بیٹھے ہوئے تھے ، کہا: آپ زیارت میں بھی اول وقت نماز پر توجہ رکھتے ہیں اور اذان ہوتے ہی نماز پڑھنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ زیارت کے حقیقی معنی و مفہوم کو درک کرچکے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی :حضرت امام علی رضا اور دیگر آئمہ علیہم السلام کی زیارت کا بہت زیادہ ثواب ہے لیکن اس سے بھی زیادہ اہم اول وقت نماز کو بجالانا ہے اس لیے کہ یہ پروردگار کا حکم ہے۔
حرم مطہر رضوی کے خطیب نے نماز کو دین و دیانت کا ستون قراردیا اور کہا: جو شخص نماز گذار ہے وہ خداوندعالم و حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی خوشنودی کو حاصل کرکے سعادتمند ہوگا اس لیے کہ خداوندعالم کا تقرب نماز کے ذریعہ حاصل ہوتا ہے ۔
انہوں نے کہا: ہم سب دنیوی اسباب سے محبت کرتےہیں جیسے مال، اولاد، ہمسر وغیرہ اور خداوندعالم نے بھی انسان کواسی طرح خلق کیا ہے کہ وہ ان تمام اسباب سے محبت کرے لیکن اس محبت کے لیے کچھ حدیں معین کی ہیں تاکہ ان الہی نعمتوں کے ذریعہ تقرب الہی کے مقام کو حاصل کرسکے۔
خبرگان رہبری کے رکن نے وضاحت کی : انسان کی زندگی میں جب تک مال و پیسہ اصلی ہدف ہے تو وہ غم و رنج کا سبب ہوتا ہے لیکن جب ان تمام چیزوں کو تقرب الہی حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھ لیتا ہے تو زندگی انتہائی آرام دہ ہوجاتی ہے اور جو شخص اپنے مال کو یتیموں اور محروم طبقہ کی مددمیں خرچ کرتا وہ ہمیشہ آرام و سکون میں غرق رہتا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/