رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے رمضان کے مبارک مہینہ کی مناسبت سے منعقدہ جلسہ میں انبیاء کے اجداد کے عقائد کے سلسلہ میں ایک سوال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : اہل سنت کے ایک عالم دین نے یہ سوال پیش کیا ہے کہ تمام انبیاء خاص کر پیغمبر اکرم (ص) کے اجداد سب کے سب موحد تھے کہ یہ صحیح ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : پیغمبر اکرم (ص) کے تمام اجداد حضرت ابراهیم (ع) تک یہاں تک حضرت آدم (ع) تک پہوچتا ہے سب کے سب موحد تھے اور ان کے درمیان مشرک و کافر و بت پرست نہیں پائے جاتے ہیں ، کیونکہ انبیاء کرام مطہر رحموں میں رہے ہیں ورنہ نبوت کا نور اس میں ظہور نہیں کرتا ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے بیان کیا : بعض وقت سوال ہوتا ہے کہ اگر حضرت ابراهیم (ع) کے والد موحد و خداپرست تھے تو پھر قرآن کرم کیوں حضرت ابراهیم (ع) کے والد کو آذر کے عنوان سے بیان کیا ہے اور بیان ہوا ہے کہ حضرت ابراهیم اپنے والد آذر کے لئے استغفار کرتے تھے اور خداوند عالم سے ان کی ہدایت چاہتے تھے ۔
حضرت آیتالله سبحانی نے اس سوال کے جواب میں اس بیان کے ساتھ کہ حضرت ابراهیم (ع) نے وعدہ کیا تھا کہ اپنے والد یا اپنے چچا آذر کے لئے استغفار کریں ، تاکید کی : انہوں نے جب دیکھا کہ آذر اڑیل آدم ہیں ان کے لئے استغفار نہیں کی اور ان کو چھوڑ دیا تو اس سلسلہ میں آیت میں کلمہ «أب» کا استعمال کر کے ان سے سوال کیا حالانکہ عربی لغت میں کلمہ «أب» چچا کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے ، اسی وجہ سے قرآن کریم اسماعیل علیہ السلام کو آباء اسراییل میں شمار کیا ہے حالانکہ حضرت اسماعیل حضرت یعقوب کے چچا تھے نہ کہ ان کے والد ۔
انہوں نے وضاحت کی : قرآن کریم میں بھی آذر حضرت ابراهیم (ع) کے چچا ہیں نہ ان کے والد ، اسی طرح عام طور سے لوگ اپنے چچا کا احترام والد کی طرح کرتے ہیں اور اس وجہ سے قرآن نے بھی اس سلسلہ میں کلمہ «أب» کا استعمال کیا ہے ؛ اس مسئلہ کو ثابت کرنے کے لئے کہ کیا یہ کلمہ چچا کے لئے بھی قرآن کریم میں استفادہ ہوا ہے کوئی دلیل موجود ہے ؟ سب سے پہلے یہ کہ قرآن کریم کی دوسری آیتوں میں بھی «أب» کو چچا کے لئے استعمال کیا ہے کہ اس کے سلسلہ میں حضرت اسماعیل کے مقام کو بنی اسرائیل کے سلسلہ میں وضاحت ہو چکی ہے ۔
حضرت آیتالله سبحانی نے بیان کیا : اس آیت میں بیان ہوا ہے کہ حضرت ابراہیم آذر کے لئے استغفار نہیں کی ہے حالانکہ سورہ مبارکہ ابراہیم کی دوسری آیت میں بیان ہوا ہے کہ اسی شخص نے اپنے والد کے لئے استغفار کی ہے ، نکتہ یہ ہے کہ کلمہ «أب» والد اور چچا کے لئے مشترک معنی میں استعمال ہوتا ہے اور حقیقی والد کے کلمہ «والد» استعمال ہوتا ہے اور حضرت ابراهیم (ع) کے حقیقی والد موحد تھے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۵۸۷/