‫‫کیٹیگری‬ :
19 June 2017 - 18:55
News ID: 428618
فونت
آیت‌ الله کاظم صدیقی:
تہران کے امام جمعہ نے یہ کہتے ہوئے کہ انسان دعا کے ذریعہ خدا سے قریب ہوجاتا ہے ، دعا کی شناخت در حقیقت دوا کی شناخت ہے ، دعا کرنے والا خدا سے قریب ہوکر سکون محسوس کرتا ہے کہا: دعا کا پڑھنا تلاوت قران کریم سے افضل و بہتر ہے ۔
آیت الله کاظم صدیقی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دارالحکومت تہران کے امام جمعہ آیت‌ الله کاظم صدیقی نے گذشتہ شب مسجد شهید بهشتی تهران میں سیکڑوں نمازگزار مومنوں سے خطاب کرتے ہوئے دعا و مناجات اور قران کریم کو کڑکتی ہوئی بجلی سے تعبیر کیا ۔

انہوں نے مزید کہا: دعائیں ، الھامات و وحی الھی ہیں اور اس کے پڑھنے کا ثواب قران کی تلاوت کا ثواب ہے ، جس طرح قران کریم بندوں کے لئے کتاب ہدایت اور اس کے احکامات پر عمل ، انسانوں کی سعادت کا ضامن ہے دعا کی بھی تاثیر و منزلت کچھ ایسی ہی ہے ۔

آیت ‌الله صدیقی نے دعا کا پڑھنا تلاوت قران کریم سے افضل بتایا اور کہا: انسان دعا کے ذریعہ خدا سے قریب ہوجاتا ہے ، دعا کی شناخت در حقیقت دوا کی شناخت ہے ، دعا کرنے والا خدا سے قریب ہوکر سکون محسوس کرتا ہے ۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دعا عروج اور معراج ہے کہا: دعا مضطرب کے اضطراب کو ختم کردیتی ہے ، دعا تعلیم کی چیز نہیں ہے ، بے دین انسان بھی مشکلات کے وقت خدا سے لو لگاتا ہے اور اس کی جانب دست دعا بلند کرتا ہے کیوں کہ خدا اس کی تنہا امید ہے ۔

تہران کے امام جمعہ نے کہا: خداوند متعال انسانوں کو بلاوں میں گرفتار کرتا ہے تاکہ اس کا بندہ دعا کے وسیلہ اسے یاد کرے ، خداوند متعال کو اپنی بارگاہ میں آئے ہوئے بندہ کی صدائیں بہت پسند ہیں ۔

انہوں نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ خداوند مالک  و آقا اور انسان مملوک و غلام ہے کہا: انسان خود اپنا مالک نہیں بلکہ خداوند متعال اس کا مالک و آقا ہے ، لہذا فقط اسے اپنی سلطنت پر حکومت کرنے کا اختیار ہے ، انسان کو اس کی حکومت و ملوکیت کا اختیار نہیں ہے مگر یہ کہ وہ خود جیسے چاہے حکومت کا اختیار دے دے ۔

آیت ‌الله صدیقی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خداوند متعال خود اپنے دین کا ناصر و مددگار ہے کہا: ڈرپوک صدر جمھوریہ اسلام کے کسی کام کا نہیں بلکہ جہنم کے لائق ہے ، ملک کا صدر جمھوریہ امام خمینی رہ اور رهبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای جیسا انسان ہونا چاہئے جو دین حفاظت و بقا میں باطل کے مقابل سیسہ پلائی دیوار کے مانند ہو اور اس کا منھ توڑٰ جواب دے ، خداوند متعال نے حضرت داوود علیہ السلام کو استقامت کی بنیادوں پر باطل کے مقابل پیروزی و کامیابی عطا کی تھی ۔

انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ حکمراں کا تعین خداوند متعال کے ہاتھوں کہا: ووٹ دینے والے آئندہ اپنے ووٹ کی بہ نسبت خدا کو جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے کسے کو ووٹ دیا ہے اور اس ووٹ کے ذریعہ کسے لوگوں پر مسلط کیا ہے ، امام اور رھبریت عهد الناس نہیں ہے بلکہ عهد الله ہے ، خداوند متعال انہیں بنیادوں پر ظالم کو حکومت کی اجازت نہیں دیتا ، اگر لوگوں نے حضرت امام علی(ع) کو 25 سال تک خانہ نشین کیا تو در حقیقت خود پر ظلم کیا کیوں کہ خداوند متعال نے حضرت(ع) لوگوں کا حاکم بنایا تھا ۔

تہران کے امام جمعہ نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ صدر اسلام میں تمام پیروزیوں کی چابھی حضرت امام علی(ع) کے ہاتھوں میں تھی کہا: ان دنوں غدیر کے سلسلے میں گفتگو کرنے والے اپنے علم و اعتقادات کی بنیادوں پر گفتگو نہیں کر رہے ہیں  بلکہ وہ مغربی جمھوریت کا دل جیتنے کے لئے غدیر کے خلاف باتیں کر ہے ہیں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۶۶۸

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬