رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین سید ابراھیم رئیسی نے دسویں بین الاقوامی’’رضوی کتابِ سال‘‘ فیسٹیول میں جو کہ آستان قدس رضوی کے ریسرچ فاؤندیشن میں منعقد ہوا قلم کے بلند وبالا مقام جو کہ انسانوں اور اسلامی معاشرے کی تعالی کے لئے کام سرانجام دیتی ہے کہا: جب بھی تعلیم یافتہ افراد نے قلم اٹھائی تو اسلامی ثقافت اور اھلبیت علیھم السلام کی تعلیمات کی بنا پر مطالب لکھے۔ ایسے آثار خلق کیئے جو انسان ساز اور مجاہد ساز تھے۔
انہوں نے اس مطلب پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ کہ تمام تحقیقات اور ریسرچ ملکی ضروریات کے مطابق اور لوگوں کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے انجام دی جائے ، انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا: تحقیقی پروجیکٹ اور منصوبے عملی اور ملکی ضروریات کو ختم کرنے کے لئے ہوں ، ضروری ہے کہ تمام محقیقین اور دانش مند افراد ملکی ضروریات کی شناسائی کریں اور ان ضروریات کے مطابق تحقیق کریں۔
مجلس خبرگان رھبری کے اس رکن کا کہنا تھا: جدید مسائل کے جواب کے لئے سب سے پہلے ضرورت کو پہچانا جائے اور پھر محقیقین اور مفکرین انہی ضروریات کو مدّ نظر رکھتے ہوئے کام انجام دیں۔
تحقیقی سینٹرز کا آپس میں تعامل
حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ فقہ الحدیث‘‘ خود ’’ حدیث‘‘ سے مہمتر ہے، انہوں نے تحقیقی سینٹرز کا آپس میں تعامل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: علم کی ترقی و رشد کے لئے انجمنوں اور تحقیقی سینٹرز کا تعامل ضروری ہے، آپس میں یہ تعامل مدد کرتا ہے جس سے ضرورت کی بنا پر اقدامات انجام پاتے ہیں۔
صوبہ خراسان کے حوزہ علمی کی کمیٹی کے رکن نے کہا: ضروری ہے کہ علمی کمیٹیاں بنائی جائیں، روایات کے سلسلے میں علمی نشستیں برگزار کی جائیں اور ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے عملی اور مناسب طریقے ارائہ دئے جائیں، محقیقین کو چاہئے کہ میراث کو زندہ کرنے کے ساتھ جو کہ بہت اچھی چیز ہے جدید مسائل اور ضروریات کی طرف بھی توجہ رکھیں اور جدید مسائل کے لئے مناسب جواب کی تلاش میں رہیں۔
مشھد میں مفکرین کا ایک ٹرسٹ بنایاجائے
انہوں نے آستان قدس رضوی میں عظیم فرصتوں اور مواقع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مفکرین کا ایک ٹرسٹ حضرت امام علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کے جوار میں بنایا جائے تاکہ تعلیم یافتہ اور قابل افراد جو زیارت کے لئے تشریف لاتے ہیں فائدہ اٹھایا جا سکے۔ ایسے ٹرسٹیز کی آؤٹ پٹ ’’ تولید علم‘‘ اور ’’ فقہ الحدیث ‘‘ ہو گی۔
ان کا مزید کہنا تھا: مشھد کے حوزہ علمیہ میں ۵۰۰ سے زیادہ اساتذہ اور یونیورسٹیوں میں بھی بہت سارے دانشمند اور پڑھے لکھے افراد موجود ہیں جو تیار ہیں تاکہ اس آستان منور حضرت رضا علیہ السلام سے مربوط موضوعی تحقیقات کو انجام دے سکیں۔
حضرت رضا(ع) ادیان کے درمیان بحث وگفتگو کے علمبردار
حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے حضرت رضا علیہ السلام کو ادیان کے درمیان گفتگو کا علمبردار جانتے ہوئے کہا: حضرت امام رؤف علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہوئے مشھد کو ادیان و مذاھب کے درمیان گفتگو کا مرکز بنایا جا سکتا ہے۔
آستان قدس رضوی کے محترم متولی نے کہا کہ اگرچہ اس دور میں ادیان کے درمیان گفتگو کے لئے اچھے اقدامات انجام پائے ہیں لیکن یہ کافی نہیں ہیں ۔
انہوں نے کہا: حضرت رضا علیہ السلام کے وجود بابرکت کی پیروی کرتے ہوئے ادیان کے درمیان گفتگو کی برترین کرسی مشھد مقدس میں لگائی جا سکتی ہے، اور میں آستان قدس رضوی کمپلکس سے یہ امید کرتا ہوں کہ اس میدان میں فعالانہ انداز میں فعالیت کریں۔
انہوں نےآستان قدس رضوی کی مرکزی لائبریری کو بہت بڑا اور قابل فخر خزانہ جانتے ہوئے کہا: آستان قدس رضوی کی مرکزی لائبری کا خزانہ علم کی تولید اور تحقیقی منابع کا خزانہ ہونا چاہئے،لائبریری بغیر تحقیق کے کتابوں کو محفوظ کرنے کی جگہ ہے، اس لائبریری میں جدیدترین علمی نتائج بالخصوص ڈیجیٹال منابع کو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس اور طالب علموں کی دسترس میں قرار دیئے جائیں۔
آخر میں حجت الاسلام رئیسی نے نے کہا کہ عصر حاضر کا انسان حضرت رضا علیہ السلام کی تعلیمات کا بہت زیادہ محتاج ہے،مفاھیم و معانی کو منتقل کرنے کےجدید طریقوں کو بروئے کار لانے کی اھمیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: مفاھیم کو منتقل کرنے کے طریقوں پر سنجیدگی سے تجدید نظر کی جائے؛ عالی اور بلندمرتبہ مفاھیم ومعانی بہترین ادب کے ساتھ منتقل کئے جائیں۔ علم کا جلال اگر علم کے جمال کے ساتھ مل جائے تو بہت ساری برکات وخیرات کا منشا ومبنا بن سکتا ہے۔ /۹۸۹/ف۹۴۰/