رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دارالحکومت تہران کے عارضی امام جمعہ نے شھر ری میں ہونے والے عظیم الشان اجتماع «پیام آوران عاشورا» سے خطاب کرتے ہوئے کہا: خوشیوں کے ایام ختم ہونے کے قریب ہیں اور بہت جلد ماہ محرم ، ماہ عزاداری حضرت اباعبد الله الحسین(ع) شروع ہونے والا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: مجلس امام حسین علیہ السلام ، حضرت کی شناخت ، آپ کے مقصد سے آشنائی ، حضرت کی سیرت و کردار اور اپ کے مقصد قیام سے آگاہی کے لئے برپا کی جائے ، لہذا انجمنوں کے ذمہ داروں ، نوحہ خوانوں اور مقریرین کی سب سے پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ سماج کو اس بات سے آگاہ کریں کہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے فساد ، خرافات اور اسلام معاشرے سے ظلم و ستم کے خاتمہ کے لئے قیام کیا تھا ۔
آیت الله صدیقی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عاشوراء کا قیام ، اعتقادی ، اخلاقی اور عمل کے فساد کے مقابل تھا کہا: امام حسین(ع) نے اپنے قیام کا مقصد امر بالمعروف و نهی عن المنکر کا احیاء بتایا ہے ، لہذا ہمیں اس بات پر متوجہ رکھنا چاہئے کہ امام حسین علیہ السلام کی مجلس میں کسی قسم کا گناہ یا کوئی فعل حرام انجام نہ پائے ، غبن ، دھوکہ دھڑی ، سود خوری ، گراں فروشی ، جھوٹ اور شدت پسندی سے ہمیں دور رہنا چاہئے تاکہ حضرت امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب با وفا کا خون رائگان نہ جائے ۔
تہران کے عارضی امام جمعہ نے امام حسین علیہ السلام سے منقول روایتوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: ہم نے مال و دولت اور حکومت کے لئے قیام نہیں کیا بلکہ اسلامی معاشرہ کی امنیت کے لئے قیام کیا ہے ، آج اسلامی معاشرے ، نائجیریا ، یمن ، بحرین ، افغانستان ، پاکستان ، عراق، شام اور دیگر اسلامی ممالک کے مسلمان، پرسکون ماحول میں حضرت امام حسین(ع) کی عزاداری برپا کرتے ہیں ، لہذا ہمارے معاشرے کی امنیت خون حضرت امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب با وفا کے مرھون منت ہے ۔
انہوں نے قیام امام حسین(ع) کے دیگر گوشے کی جانب اشارہ کیا اور کہا : فساد و تعصب سے مقابلہ اس قیام کا دیگر مقصد ہے البتہ معاشرے میں بڑھتے ہوئے ظلم و فساد کی بنیاد بیکاری اور تعصب ہے ۔
آیت الله صدیقی نے یہ کہا کہ مجالس امام حسین(ع) برپا کرنے والوں کو سرتا پا تواضع کا مجسمہ ہونا چاہئے تاکید کی: مجالس امام حسین(ع) کے ذمہ داروں کا تواضع اور خلوص، مجالس امام حسین علیہ السلام میں جوانوں کے جذب کرنے کا سبب ہوگا ۔
تہران کے عارضی امام جمعہ نے انقلاب اسلامی ایران کو آغوش عاشوراء کا پروردہ جانا اور کہا: ماہ محرم و صفر نے انقلاب اسلامی کو پیروزی سے ہمکنار کیا ، لہذا اس انقلاب کی پاسداری مجالس امام حسین(ع) برپا کرنے والوں کو ذمہ داری ہے ۔
انہوں نے الھی حکومت اور پرچم ولایت فقیہ کو شھیدوں کے خون کا نتیجہ جانا اور کہا کہ ولایت کو سقیفہ میں گرادیا گیا ۔
آیت الله صدیقی نے آخر میں کہا: انجمنیں ایک دوسرے کے ساتھ صحیح مقابلہ کریں ، ہرگز ایک دوسرے کے خلاف قدم نہ اٹھائیں تا خدا اور ائمہ کی رضایت حاصل ہو سکے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۶۱۲