19 September 2017 - 15:05
News ID: 430013
فونت
میانمار کے مسلمانوں کا وسیع پییمانے پر وحشیانہ قتل عام نے انسانیت کا سر جھکا دیا ہے ۔
میانمار

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق میانمار کے مسلمانوں کا وسیع پییمانے پر وحشیانہ قتل عام نے انسانیت کا سر جھکا دیا ہے ۔ قتل عام،دباؤ اور سینکٹروں بچوں،عورتوں،مردوں اور ضعیف و بے پناہوں کا اپنے ملک سے کوچ کر جانے سے روح زخمی اور دل رنجیدہ ہے۔

انسانی فطرت کو کیا ہوگیا جو ایسے وسیع پیمانے پر مظالم ہونے کے باوجود حقوق بشر کی نام نہاد اور آزادی خواہ انجمنیں اور ٹرسٹ جو حقوق انسانی کے دعویدار ہیں لیکن اس نسل کشی پر اپنی آنکھیں بند کر کے بیٹھے ہیں اور انسان دوستانہ شعار دینا بند کر گئے ہیں اور فقط ان جنایت و مظالم کے نظارہ گر ہیں جو چند متعصب انسان نما کی طرف سے انجام پا رہی ہیں۔

میانمار کی فوج اور بدھ مت افراد کے توسط سے ۵۲ ہزار افراد کے قتل عام اور ۲ لاکھ روھینگیایی مسلمانوں کا بے گھر ہو جانے پر آستان قدس رضوی نے ان اقدامات کی مذمت اور اس ملک کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں غیر ایرانی زائرین کے حرم مطہر رضوی کے صحن غدیر میں خصوصی مراسم منعقد کئے گئے جن میں اردو اور عربی بولنے والے زائرین نے وسیع پیمانے پر شرکت فرمائی۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی

بحرینی علماء کے نمائندے اور جلیل القدر عالم دین شیخ عبد اللہ الدقاق نے انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی کو بہت بڑی جنایت جانتے ہوئے کہا: مسلمانوں کی نسل کشی اور ان کو اپنے گھروں سے باہر نکالنے سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام ستیز اور افراد گر پہلے سے مسلمانوں کے لئے ایسے شیڈول بنا کر بیٹھے ہیں تاکہ مسلمانوں پر دباؤ ڈال سکیں۔

انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: استعماری طاقتے یہ خیال کرتی ہیں کہ ان جنایتوں کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کی نابودی کا زمینہ فراہم کرسکتی ہیں، لیکن وہ نہیں جانتے ہیں کہ بہ اذن الھی ان کی سازشیں ناکام رہیں گی۔

شیخ الدقاق نے دشمنوں کے ان پلید اھداف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ان کا ھدف عالم اسلام کی تقسیم اور مشرق وسطیٰ میں قبائلی اور داخلی جنگ اور اسی طرح چاہتے ہیں کہ حزب اللہ افواج کو جنوب لبنان سے ختم کر ڈالیں تاکہ اسرائیل اپنی سیاسی، اقتصادی اور فوجی طاقت کی برتری کو خطے میں برقرار رکھ سکے۔

اس بحرینی عالم دین نے تاکید کرتے ہوئے کہا: مسلمانوں اس چیز کا پتہ ہونا چاہئے کہ یہ نسل کشی فقط میانمار میں نہیں ہوئی بلکہ یمن، بحرین، فلسطین، سوریہ اور عراق میں بھی یہ جنایات انجام پا رہی ہے اور اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ ان جنایات اور مظالم کے مقابلے میں ھمدلی و اتحاد کے ذریعے اپنے غصے کا میانمار کے بے گناہ قتل عام پر اظہار کریں۔

میانمار سے نائجیریا تک قتل عام

ایسی جنایات فقط میانمار تک ختم نہیں ہوتیں بلکہ دوسرے ممالک جیسے نائجیریا پر بھی ایسے خونی حملے اور قتل وھابیت کی طرف سے جو کہ سعودی عرب اور بوکو حرام جیسے دہشت گردوں سے وابستہ ہی انجام ہو رہے ہیں اور یہ جنایات جن کی وجہ سے سینکٹروں شیعہ قتل اور بے گھر ہو گئے؛ لیکن ان جنایات سے ان کے حوصلے ختم نہیں ہوئے ۔

جعفر علی جو کہ ایک نائجیرین اسٹوڈنٹ ہے اور بوکو حرام کے شیعوں پر حملو کا چشم دید گواہ تھا ، کہتا ہے: دہشتگرد گروپ بوکو حرام داعش کے ساتھ متحد اور ھم پیمان ہوا ہے تاکہ لاکھوں مسلمانوں اور شیعہ علما کے قتل عام سے ان کی سرگرمیوں کو روکا جا سکے ۔ نائجیرین حکومت جو کہ آل سعود کے ساتھ بہت قریبی رابطہ رکھتی ہے شیعوں کی قدرت سے ڈرتی ہے اس لئے قتل عام کے ذریعے ان کو روکنا چاہتی ہے اور ان کو مجبور کر کے اس ملک سے باہر نکالا جا رہا ہے۔

گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہتا ہے: میانمار اور نائجیریا میں ہونے والے ان مظالم سے پتہ چلتا ہے کہ مغربی ممالک کا ارادہ ہر چیز سے زیادہ اہم ہے، اگر مسلمان اس نسلے کشی کے مقابلے میں ڈٹ نہیں جاتے اور اسلام ستیزی پروجیکٹ کے مد مقابل میں اتحادہ ویکجہتی کا مظاہرہ نہیں کرتے تو مسلمانوں کے قتل عام کا یہ سلسلہ جا ری رہے گا اور دشمن اپنے پلید اھداف تک پہنچ جائیں گے۔

مسلمان ہونے کے جرم میں قتل عام

عراقی خاتون فدک حیصم کہتی ہیں: بہت افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑھ رہا ہے کہ بین الاقوامی مجامع کا میانمار فحکومت کی طرف سے ہونے والے مظالم پر سکوت سے بدترین انسانی جرائم انجام پا رہے ہیں اور کسی بھی ملک نے مسلمانوں کو کوئی بھی عکس العمل نہیں دکھایا۔ ہم اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ ان مظالم کے مقابلے کی مذمت کریں اور میانمار کے مسلمانوں کی نسل کشی کا ڈٹ کر جواب دیں۔

انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: جیسا کہ سورہ حج کی ۴۰ ویں آیت میں خداوند متعال نے فرمایا، مسلمانوں کو اپنے گھر اور اپنے ملک سے ناحق باہر نکالا گیا کیونکہ ان کا جرم یہ تھا کہ وہ خدائے واحد کی پرستش کرتے ہیں اور خداوند متعال بھی ان لوگوں کا مدد گار ہے جو اپنے دین کا دفاع کرتے ہیں۔ /۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬