‫‫کیٹیگری‬ :
27 September 2017 - 08:01
News ID: 430118
فونت
حجت الاسلام والمسلمین رفیعی:
جامعه المصطفی العالمیہ کے فیکیلٹی ممبر نے امر بالمعروف و نہی عن المنکر فریضہ کے سلسلہ میں کم توجہی و تساہل و تسامح کے رواج پر سخت تنقید کی ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین رفیعی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق جامعه المصطفی العالمیہ کے فیکیلٹی ممبر اور حوزہ و یونیورسیٹی کے ممتاز استاد حجت الاسلام و المسلمین ناصر رفیعی نے روضہ مقدس حضرت مصعومه قم (س) کے روضہ میں منعقدہ مجالس عزا میں حضرت رسول (ص) کی ایک حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : حضرت رسول (ص) فرماتے ہیں اگر تین چیز انسان کے نظر میں بڑا ہو جائے تو تین چیز کی ہیبت اس کے نظر میں ختم ہو جائے گی ۔

انہوں نے وضاحت کی : حضرت رسول (ص) فرماتے ہیں اگر دنیا کی ہیبت انسان میں بڑی ہو جائے تو اسلام کی ہیبت ٹوٹ جاتی ہے اور اسی وجہ سے امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں ایسا نہ ہو کہ دنیا تمہاری نظر میں بڑی ہو بلکہ خالق کی عظمت تمہاری نگاہ میں عظیم ہونی چاہیئے ۔

جامعہ المصطفی العالمیہ کے فیکیلٹی ممبر نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : اسی وجہ سے کہ امام حسین علیہ السلام نے عاشورہ کے روز فرمایا کہ علی اکبر اور علی اصغر کا داغ ہماری نظر میں آسان ہے کیوںکہ خداوند عالم کی عظمت امام حسین علیہ السلام کے آنکھوں میں بڑی تھی اور حضرت زینب (س) بھی اسی وجہ سے ابن زیاد کی مجلس میں فرمایا کہ کربلا میں زیبائی کے سوا کچھ نہیں دیکھا ۔

حجت الاسلام والمسلمین رفیعی نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : ولایت و الہی رضایت تمام سخت و مصیبت کو انسان کی نظر میں آسان کر دیتی ہے جیسا کہ عاشورہ کے روز اہل بیت (ع) اور ان کے اصحاب کربلا کی سخت و عظیم مصائب کو آسانی سے برداشت کیا ۔

انہوں نے وضاحت کی : اگر ایک معاشرے میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر ختم ہو جائے اور لوگوں کے لئے نیکی کو انجام دینے اور برائی سے دوری میں کوئی فرق نہ ہو تو لوگ وحی کے برکات سے محروم ہو جاتے ہیں اور عاشورہ کے دین امام حسین علیہ السلام کی طرف سے ایک انتباہ بھی اسی مسئلہ پر تھا ۔ اس وقت کے معاشرے میں بھی منکرات کے سلسلہ میں بے توجہی کے شکار ہیں اور تساہل و سستی اور بی تفاوتی گناہ کے سلسلہ میں اور گناہ کا عام ہونا اس زمانہ کے معاشرے کی خصوصیت ہو چکی ہے ۔

جامعہ المصطفی العالمیہ کے فیکیلٹی ممبر نے اظہار کیا : اسی طرح حضرت رسول خدا (ص) فرماتے ہیں جس معاشرے میں لوگ ایک دوسرے کی برای ، بہتان و تہمت و توہین میں مشغول  رہتے ہیں اور ایک دوسرے کا احترام نہیں کرتے تو لوگوں کا یہ عمل خداوند عالم کے نزدیک اس معاشرے کے اقدار کے کم ہونے کا سبب ہوتا ہے ۔   

انہوں نے وضاحت کی : امام حسین علیہ السلام نے دنیا و دنیا پرستی کے مسئلہ کے سلسلہ میں بہت تاکید کی ہے اور فرمایا ہے تم لوگوں کا شکم لقمہ حرام سے پر ہو چکا ہے اسی وجہ سے تمہاری توفیق تم سے سلب کر دی گئی ہے ، حق کی سمجھ تم لوگوں کے لئے دشوار ہو چکا ہے ، جرم و جنایت و ظلم کو انجام دینا تم لوگوں کے لئے آسان ہو چکا ہے اور عبادت کی لذت چھین لی گئی ہے ؛ اسی بنا پر اگر امام حسین علیہ السلام کے یاران اور ان لوگوں میں سے ہوں جو کہ امام حسین علیہ السلام پر لبیک کہا ہے تو ہم لوگوں کو بھی دنیا پرستی کو حرام خوری نکتہ نظر سے دوری اختیار کرنی چاہیئے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۶۳۶/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬