‫‫کیٹیگری‬ :
27 September 2017 - 14:21
News ID: 430124
فونت
آیت الله حسین مظاهری:
حوزه علمیہ اصفهان کے سربراہ نے یہ کہتے ہوئے کہ عزاداری بلاوں کی رفع و دفع ہونے میں نہایت موثر ہے کہا: شیعہ عزاداری امام حسین(ع) کے صدقے میں زندہ اور پایندہ ہیں ۔
حضرت آیت الله حسین مظاهری

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی اصفھان سے رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت الله حسین مظاهری نے مسجد امیرالمؤمنین(ع) جی روڈ پر ہونے والی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا : عزاداری بلاوں کی رفع و دفع ہونے میں نہایت موثر ہے ۔

انہوں نے اپنی بحث کے ابتداء میں عزاداری کے فوائد کی جانب اشارہ کیا اور کہا: سب سے پہلا فائدہ جو عزاداری پر مرتب ہے وہ خدا اور اهل بیت اطھار (ع) کی رضایت کا حصول ہے ، یہاں تک خود اہل بیت علیھم السلام نے فرمایا ہے کہ حضرت سید الشهداء(ع) کی عزاداری سے بالاتر ثواب موجود نہیں ہے اور اہل بیت علیھم السلام بھی عزاداری کے لئے خاص اہمیت کے قائل تھے ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عزاداری بلاوں کی رفع و دفع ہونے میں نہایت موثر ہے کہا: شیعوں کو اس عزاداری سے بہت فائدہ پہونچا ہے ، ۸ سالہ ایران و عراق جنگ میں نصیب ہونے والی پیروزی اسی عزاداری کا صدقہ ہے ، جنگی محاظ پر ہمارے مجاہدین کی معنوی طاقتیں انہیں عزاداریوں کی بنیادوں پر تھیں ۔

حوزه علمیہ اصفهان کے سربراہ نے یاد دہانی کی: ہم جب امام حسین(ع) کی مجلسوں میں شریک ہوتے ہیں اور خدا سے درخواست رکھتے ہیں اور وہ درخواست چونکہ ہمارے حق میں بہتر نہیں ہے قبول نہیں ہوتی اس کے باوجود خدا ہمارے حق میں برترین مصلحت کو قبول کرلیتا ہے ۔

حوزات علمیہ میں اخلاقیات کے استاد نے مزید کہا: ممکن ہے کوئی فقیر اپنے فقر و غربت کو دور کرنے کی غرض سے عزاداری میں شریک ہو، حضرت امام حسین(ع) سے متوسل مگر اس کا فقر و غربت دور نہ ہو اس کے باوجود خداوند متعال اسے ثروت و مال و دولت سے بالاتر نعمت عطا کرے گا جسے شاید وہ سمجھ نہ پائے  ۔

انہوں نے مزید کہا: جو بھی یا حسین کہے گا ولو غیر مسلمان ہو اس میں اس کے مثبت آثار نمایاں ہوں گے کیوں کہ عزاداری میں شرکت کے اثار ہماری اور آپ کے تصور سے کہیں بالاتر ہے ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے آیت الله دستغیب کی کتاب گناهان کبیره کا ایک واقعہ نقل کرتے ہوئے کہا: مرحوم آیت الله دستغیب نے اپنی کتاب میں تحریر کرتے ہیں کہ میرے دوست کے بیوی اور بچے مہلک بیماری سے میں مبتلا ہوگئے تھے اور کما کی حالت میں چلے گئے ، وہ مضطرب حال اپنے گھر سے نکلے کہ ناگہاں انہیں محسوس ہوا کہ ان کے پڑوسی نے حضرت امام حسین علیہ السلام کی مجلس برپا کی ہے ، آپ کا دل منقلب ہوگیا اور اپنی بیوی بچوں کی صحت یابی کے لئے مجلس میں جاکر بیٹھ گئے ، وہ وہاں حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا سے متوسل ہوئے اور آپ کو حضرت امام حسین علیہ السلام کے حق کی قسم دی اور جب تھوڑی دیر بعد اپنے گھر لوٹے تو انہوں نے تعجب خیز نگاہوں سے دیکھا کہ ان کی بیوی و بچے صحت یاب ہوچکے ہیں اور بیٹھے کھانا کھا رہے ہیں ، انہوں نے ان سے پوچھا کیا کہ یہ کیسے ہوا ؟ تو آپ کے بچے نے کہا کہ میں نے خواب کے عالم میں دیکھا کہ پنج تن علیھم السلام ہمارے بالیں پر تشریف لائے ہیں اور حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا نے امام حسین(ع) کہا کہ میرے لال ان ماں بچوں کو شفا دے دو تو امام حسین(ع) میرے بالیں پر آئے اور انہوں نے ہمارے اوپر ایک ہاتھ کھینچا اور مجھے شفا مل گئی مگر انہوں ماں کو چھوڑ دیا تو حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا نے فرمایا کہ میرے لال آپ نے اس کی ماں کو شفا کیوں نہیں دیا تو امام حسین(ع) نے فرمایا کہ وہ نمازیں نہیں پڑھتی ہے اس لئے وہ شفا کے لائق نہیں ہے ، اس لمحہ حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا نے حضرت امام حسین علیہ السلام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے لال آپ انہیں بھی شفا دیجئے کیوں کہ اس گھر کے مرد نے ہمیں آپ کے حق کی قسم دی ہے تو امام حسین علیہ السلام نے اپنی مادر گرامی کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ماں کو بھی شفا دے دی ۔

حوزات علمیہ میں اخلاقیات کے استاد نے کہا: ہم اهل بیت(ع) کی کرامتوں سے بہت زیادہ روبرو رہے ہیں ، شیعہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کے صدقے ہی میں زندہ ہیں ، دین اسلام اور مذھب شیعہ کے دشمن ، رسول اسلام(ص)  کی حیات سے لیکر آج تک مسلسل اسلام و شیعت کو مٹانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں مگر مجلس امام حسین(ع) نے اسے مٹنے سے بچا رکھا ہے ۔

حوزه علمیہ اصفهان کے سربراہ نے کہا: مرحوم جناب مطهری نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے ایک دن حاج میرزا علی شیرازی کو دیکھا کہ وہ اس طرح زار و قطار رو رہے ہیں کہ ان میں تدریس کی طاقت نہیں ہے ، تو میں ان سے دریافت کیا کہ آپ کیوں اس قدر بے تاب ہیں ، آپ نے فرمایا کہ میں نے کل رات خواب دیکھا ہے کہ مرگیا ہوں اور مجھے قبر میں اتار دیا گیا ہے ، میرے سراہانے ایک سفید رنگ کا کتا بیٹھا ہے ، میں سمجھ گیا کہ یہ دنیا میں میری بد اخلاقی ہے کہ ناگہاں مجھے یاد آیا کہ میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی مجسلیں پڑھا کرتا تھا ، میں حضرت امام حسین علیہ السلام سے متوسل ہوا اور آپ سے عرض کیا مولا یہ لوگ قبر میرے ساتھ کتا دفن کرنا چاہتے ہیں ، ابھی میری دعا ختم نہیں ہوئی تھی کہ حضرت امام حسین علیہ السلام خود تشریف لائے اور اس کتے کو مجھ سے دور کرنے کو کہا اور پھر میری نیند کھل گئی ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۹۹۱

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬