‫‫کیٹیگری‬ :
27 September 2017 - 10:19
News ID: 430120
فونت
حجت الاسلام و المسلمین محمد مهدی ماندگاری:
سرزمین ایران کے مشھور مقرر نے یہ کہتے ہوئے کہ توکل اور قضا و قدر الھی پر بھروسہ نیز امر الھی کے سامنے سرتسلیم خم کرنا، مشکلات میں «احلی من العسل ؛ شھد زیادہ شرین» ہے کہا : الھی انسان ھرگز اہل دنیا سے معاملہ نہیں کرتا ۔
حجت ‌الاسلام و المسلمین محمد مهدی ماندگاری

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹ کے مطابق، سرزمین ایران کے مشھور مقرر حجت الاسلام و المسلمین محمد مهدی ماندگاری نے امام خمینی(ره) کیمپلس میں انجمن رزمندگان اسلام قم کے زیر اہتمام منعقد مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا: امام حسین(ع) نے ہمیں وہ طریقہ سیکھایا ہے کہ دنیا کی مشکلات و پیچیدگیوں کو «احلی من العسل ؛ شھد زیادہ شرین» کیا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا: بعض افراد شھدائے کربلا اور اهل بیت(ع) کو ہم انسانوں سے الگ بنا کر پیش کرنا چاہتے ہیں مگر ایسا نہیں ہے کیوں کہ قران کریم نے فرمایا کہ «قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ » ای نبی (ص) کہدیجئے کہ میں بھی تمھاری طرح انسان ہوں ، اگر رسول اسلام (ص) ملائکہ میں سے ہوتے تو ھرگز انسانوں کے لئے نمونہ عمل نہیں بن سکتے تھے ۔

حجت الاسلام و المسلمین ماندگاری نے واضح طور سے کہا: ائمہ طاھرین(ع) سخت ترین حالات زندگی سے روبرو تھے پھر بھی ان کی حیات کے تمام پروگرام الھی قانون و اصولوں پر استوار تھے ، اور یہ باتیں اہل بیت علیھم السلام کے انصار و اصحاب میں بھی جلوہ گر ہے  ۔

انہوں نے کہا : اگر ہمیں دنیا میں خدا سے معاملہ کرنے کا یقین ہوجائے ، ہم خود کو اس سے جوڑ لیں تو ہمیں جزا ملے گی اور جب ہمیں جزا ملے گی تو پھر کسی سے معاملہ نہیں کریں گے ۔

سرزمین ایران کے مشھور مقرر نے رسول اسلام(ص) نے منقول ایک روایت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: خدا سے معاملہ کرنے اور مشکلات کے احل من العسل ؛ شھد زیادہ شرین ہونے کی پانچ نشانیاں ہیں ، خدا پر توکل کا مطلب یہ ہے کہ خدا پر اعتماد و بھروسہ اور ہر چیز میں اس سے راہنمائی لینا کہ یہ توکل دعا کی صورت میں معنی دار ہوجائے گا ۔

انہوں نے اپنے زمانے کے امام (ع) کی مدد کرنے کے راستوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اگر ہم اپنے دور کے امام (ع) کے انصار میں سے ہونا چاہتے ہیں تو خدا پر توکل ضروری ہے ، اعتماد و توکل کے معنی بھی یہی ہیں کہ جب خدا کی جانب سے کوئی حکم آجائے تو ہم اسے بغیر کسی چون و چرا کے مان لیں ۔

حجت الاسلام و المسلمین ماندگاری نے خدا سے معاملے کا دوسرا معیار ، نتائج پر راضی رہنا بتایا اور  کہا: تیسرا معیار ، امر الھی کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہے ، البتہ ذاتی منافع کی بنیادوں پر خدا کے سامنے تسلیم ہونا احل من العسل ؛ شھد زیادہ شرین نہیں ہوسکتا بلکہ وہ تسلیم احل من العسل ؛ شھد زیادہ شرین ہے جس کا ظاھر ھرگز قابل توجیہ نہ ہو ۔

انہوں نے قضا و قدر الھی کے آگے سر تسلیم خم کرنا مشکلات کے شرین ہونے اور خدا سے معاملہ کا چوتھا میعار جانا اور کہا : اگر سختیوں کو احل من العسل ؛ شھد زیادہ شرین ہونا ہے تو قضا و قدر الھی پر راضی رہنا ضروری ہے ۔

انہوں نے اخری معیار کی جانب اشارہ کیا اور کہا: رسول اسلام(ص) کی حدیث میں آخری میعار صبر ہے جو احل من العسل ؛ شھد زیادہ شرین کے مقام تک پہونچاتا ہے ، ہمیں تمام سختیوں میں صبر سے کام لینا چاہئے کیوں کہ ہم سختیوں میں خلوص کا مظھر ہوتے ہیں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک ۶۰۸

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬