‫‫کیٹیگری‬ :
25 September 2017 - 16:51
News ID: 430102
فونت
حجت الاسلام ھادی صادقی:
حجت الاسلام صادقی نے اپنے بیان میں کہا: بعض افراد نےعیسائی مذھب کی پیروی کرتے ہوئے اس بدعت کو دین اسلام میں داخل کیا کیوں کہ ابتداء میں قمہ زنی دین میں موجود نہیں تھی ۔
حجت الاسلام صادقی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمھوریہ ایران کی عدلیہ میں ثقافتی شعبہ کے ذمہ دار حجت الاسلام ھادی صادقی نے کربلائے معلی سے ایران ٹی وی کے تیسرے چائنل سے براہ راست نشر ہونے والے پروگرام " خورشید کی بارگاہ میں " کہا کہ انسان کو اپنی صلاحیتیں نیک اعمال میں صرف کرنی چاہیں کہا: خیرات کے میدان میں جب انسان شرائط پر عمل کرے گا تو اسے فائدہ ہوگا وگرنہ یہی خیر اس کے لئے وبال جان بن جائے گا ۔

انہوں نے مزید کہا: ممکن ہے کہ کچھ لوگوں کو نماز و روزہ کے بعد بھی انہیں جہنم میں لے جایا جائے جیسا کہ خوارج خود کو زاھد جانتے تھے مگر باطل پر تھے اور ان کے مقابل کُلّ حق حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کی ذات گرامی تھی ، روایتوں میں آیا ہے کہ اگر انسان ہزاروں نمازیں ادا کرے ، روزے رکھے اور حج بجا لائے مگر امیر المومنین علی علیہ السلام اور اهل بیت(ع) کی ولایت پر ایمان نہ رکھے تھے جہنم میں ڈال دیا جائے گا ۔

ایرانی عدلیہ میں ثقافتی شعبہ کے ذمہ دار نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انسان کو ھرگز اپنے اعمال پر غرور نہیں کرنا چاہئے کہا: امر خیر کے میعار موجود ہیں اگر ان میعاروں پر چلیں گے تب ہمیں فائدہ ہوگا ، روایتوں میں آیا ہے کہ لوگوں کی کثیرت نماز و روزے کو نہ دیکھا جائے بلکہ ان کی عقل کی مقدار کو پرکھا جائے ۔

انہوں نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ انسانوں کے افعال قرآن و اهل بیت(ع) کے مطابق ہونے چاہئے کہا: کبھی دین کے نام پر دین میں خرافاتیں داخل کردی جاتی ہیں کہ جو نہایت خطرناک ہیں ، کیوں کہ انسان کا عمل اور اقدام سنت خدا و رسول(ص) کی بنیادوں پر استوار ہونا چاہئے لہذا ہمیں دین کے نام خرافات پھیلانے سے گریز کرنا چاہئے ۔

حجت الاسلام صادقی نے بعض مسلمانوں کی قمہ زنی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : بعض افراد نے عیسائی مذھب کی پیروی کرتے ہوئے اس بدعت کو دین اسلام میں داخل کیا کیوں کہ ابتداء میں قمہ زنی دین میں موجود نہیں تھی ، ایران میں قاجاریوں کے دور حکومت اور ان سے پہلے کے دور حکومت کو دیکھا جائے تو ہمیں ملے گا کہ اس دور میں قمہ زنی کا وجود نہیں تھا ، علماء میں سے کوئی بھی اسے قبول نہیں کرتا تھا اور اسے انجام نہیں بھی دیتا تھا ۔

انہوں نے بیان کیا: علم نکالنے پر بھی دلیلیں موجود نہیں ہیں مگر اس کے نکالنے میں کسی قسم کی قباحت نہیں ہے کیوں کہ اس میں برائی کا کوئی جنبہ پوشیدہ نہیں ہے مگر بعض اعمال میں قباحت موجود ہے ، ہم جب قمہ لگاتے ہیں اور خون کا فوارہ پھوٹ پڑتا ہے تو نہایت برا چہرہ ابھر کر سامنے آتا ہے کہ جس سے دشمن سوء استفادہ کرتا ہے اور اسے بولڈ کر کے قمہ زنی کو شیعت کی شناخت کے طور پر پیش کرتا ہے ۔

ایرانی عدلیہ میں ثقافتی شعبہ کے ذمہ دار نے یاد دہانی کی: اگر آپ سرچ کریں تو آپ کو ملے گا کہ دشمن قمہ زنی کے بارے میں کیا کہ رہا ہے ، ان سائٹوں پر خون میں غلطاں بچوں کو پیش کرتے ہیں اور انہیں حیوانات کے بچوں سے مقایسہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ مہربانی کے ساتھ پیش آتے ہیں ، لہذا اس طرح کے اقدامات مناسب نہیں ہیں اور قمہ زنی شیعت کی توھین کا سبب ہے لہذا ہمیں  اس طرح کی باتوں سے پرھیز کرنا چاہئے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۶۳۸

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬