رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بیروت میں یوم عاشور کے موقع پر عزاداران حسینی کے بڑے اجتماع سے بذریعہ ویڈیو کانفرنس خطاب کرتے ہوئے سید حسن نصراللہ نے داعش کو امت مسلمہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔ سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے خطے کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے اور حقیقی اسلام کی شبیہ بگاڑ کر امریکہ اور اسرائیل کی بہت بڑی خدمت انجام دی ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ان کی تنطیم حزب اللہ اور دیگر مزاحمتی قوتیں، تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ کے میدان میں پوری قوت کے ساتھ موجود رہیں گی۔
حزب اللہ کے سربراہ نے صیہونی حکومت کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاھو کی جانب سے خطے میں کسی نئے جنگ کے امکان کے بارے میں دیئے گئے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل نے ایسا کیا تو یہ جنگ کے نتائج کے حوالے سے امریکہ اور اسرائیل کی غلطی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کو مقبوضہ فلسطین میںلانے والے یہودیوں کو یہ بات ذہن نشین کرلینا چاہیے کہ وہ خطے میں امریکہ کی پالیسیوں کا ایندھن بن چکے ہیں۔
انہوں نے خطے کے حصے بخرے کرنے کی امریکی سازش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عراقی کردستان کے علاقے میں ریفرنڈم کے مسئلے کا اس علاقے کے عوام کی سرنوشت سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ نسلی بنیادوں پر علاقے کو تقسیم کرنےکی کوشش ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے یمن پر سعودی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے اس ملک کے خلاف ظالمانہ جنگ کے خاتمے اور حملے بند کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
سید حسن نصراللہ نے بحرین میں شاہی حکومت کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بحرین اپنے عوام کو سرکوب کر رہی ہے لہذا عرب اور اسلامی ملکوں کو بحرینی عوام کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے۔
اس سے پہلے شب عاشور کو عزاداری کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سید حسن نصراللہ نے کہا تھا کہ امریکہ کی حمایت یافتہ وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کا خاتمہ قریب ہے لیکن امریکہ داعش کے خاتمہ کے بعد اسے نئی شکل دینے اور خطے میں نئی جنگ چھیڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔
سربراہ سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب خطے میں امریکی اہداف کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہا ہے اور خطے میں کشیدگی جاری رکھنے کے لئے امریکہ اور سعودی عرب کی پالیسی یکساں ہے۔ /۹۸۸ /ن۹۴۰