10 October 2017 - 21:54
News ID: 430322
فونت
محمد جواد ظریف :
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا : کسی ملک کو ایران کی عسکری طاقت سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے ۔
محمد جواد ظریف

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ہماری عسکری اور میزائل طاقت سے کسی ملک کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے تاہم ایران ہرگز اپنی دفاعی صلاحیت پر دباو کو تسلیم نہیں کرتا کیونکہ ہم اپنے عوام کے دفاع پر ذہ برابر بھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار محمد جواد ظریف نے منگل کے روز اٹلانٹک جریدے میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کو دراندازی کرنے والا ملک یا اسے توسیع پسندانہ قرار دئے جانے کا تصور غلط اور وہم ہے جبکہ آج سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات طاقتور امریکی لابی کی مدد سے اس تصور کو فروغ دے رہے ہیں کہ ایران عرب معاملات میں مداخلت اور خطے کو عدم استحکام کا شکار کررہا ہے۔

ظریف نے کہا کہ یہی سعودب عرب اور امارت ہی تھے جنہوں نے اپنے ہمسایہ ملک یمن پر جارحیت کا آغاز کیا، بحرین پر جارحیت کی، اپنے برادر ملک قطر پر پابندیاں لگائیں، شام میں دہشتگرد اور تکفیری عناصر کی پشت پناہی کی، مصر میں فوجی بغاوت کی حمایت کی اور ان تمام مسائل کے علاوہ وہ اپنے ہی عوام کو آزادی اور بنیادی حقوق سے بھی محروم کر رکھا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے کالم میں اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے پڑوسی ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے نہ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے مفادات علاقائی استحکام سے منسلک ہیں، ہم خطے میں کسی ملک میں بغاوت یا حکومت گرانے کے حق میں نہیں بلکہ تمام علاقائی اقوام کے لئے امن و سلامتی کے خواہشمند ہیں۔

محمد جواد ظریف نے کہا کہ کوئی بھی ملک خطے میں ایران کے کردار کو نظرانداز نہیں کرسکتا، جوہری معاہدے کے بعد دوسرے ممالک سے پہلے پڑوسی ممالک ایران کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں کو مزید فروغ دے سکتے تھے مگر بعض ممالک نے تعاون کے بجائے دشمنی اور بداعتمادی کی فضا کو ہوا دی۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی عسکری طاقت اور دفاعی صلاحیت کسی ملک کے خلاف نہیں اور کسی کو ہماری طاقت سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ ہمارے دفاعی پروگرام کا اصل مقصد ممکنہ خطرات اور حملوں کو پس پا کرنا ہے۔

ظریف نے کہا کہ ہمارا اصل سرمایہ امن، استحکام، خودمختاری اور ہماری قوم ہے بالخصوص ہم امریکہ کے ان بعض اتحادی ممالک کی طرح نہیں جو اپنی رضا اور خواہش کے مطابق ہر چار سال بعد اپنے ملک میں حکومتوں کو تبدیل کرتے ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬