رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے گزشتہ روز نیویارک میں امریکی چینل سی این این کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جوہری معاہدے پراپنے آپ کو قاضی اور گواہ نہیں بنا سکتا جبکہ اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کرکے امریکہ دنیا میں اپنی ہی ساکھ کو نقصان پہنچائے گا۔
اس موقع پرانہوں نے کہا کہ امریکہ، ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کا ایک فریق ہے، سوائے امریکہ کے اس عمل میں شریک تمام ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ ایران اپنے وعدوں پر قائم ہے مگر یہ حقیقت ہے کہ امریکہ نےاس معاہدے سے نکلنے کا ارادہ کرلیا ہے۔
غلام علی خوشرونے کہا کہ ایران نے سابق امریکی حکومت کی موجودگی میں دو سال تک جوہری مسئلے پر مذاکرات کئے اور اب موجودہ امریکی حکومت پھر سے مذاکرات کرنے کی خواہاں ہے۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ امریکہ کی وعدہ خلافیوں پرنہ صرف ایران بلکہ دنیا کے دوسرے ممالک بھی اب امریکہ پر بھروسہ نہیں کریں گے۔
غلام علی خوشرو کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ خطے میں نئے بحران اور مسائل پیدا ہونے نہیں دیں گے اوراب ٹرمپ کو چاہئیے کہ وہ اپنے وعدوں پر قائم رہیں اور دوسری ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے اجتناب کریں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 15 اکتوبر کو تیسری بار یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کیا امریکہ، 2015 میں ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران کی پاسداری کی تصدیق کرے گی یا نہیں۔
تاہم ایسی اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ 15 اکتوبر کو ایران کی پاسداری کی تصدیق کرنے سے گریز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔/۹۸۹/ ف۳۲۹