‫‫کیٹیگری‬ :
13 October 2017 - 18:13
News ID: 430368
فونت
کراچی، جیل بھرو تحریک کا دوسرا مرحلہ؛
پولیس کیجانب سے گرفتاری لینے سے انکار کرنے کے بعد ہزاروں احتجاجی شرکاء نے ابوالحسن اصفہانی روڈ پر احتجاجی دھرنا دیدیا اور پولیس کو الٹی میٹم دیا کہ گرفتار نہیں کیا تو گورنر ہاؤس کے باہر احتجاجی دھرنا دے دینگے، جسکے بعد پولیس نے علامہ احمد اقبال رضوی سمیت چار افراد کو گرفتار کرکے شارع فیصل تھانے منتقل کر دیا۔
جیل بھرو تحریک

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،گذشتہ کئی سالوں سے درجنوں لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف ملت جعفریہ کی کراچی سے شروع کی گئی جیل بھرو تحریک کے دوسرے مرحلے میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل حجت الاسلام سید احمد اقبال رضوی سمیت چار افراد ہزاروں افراد کے سامنے احتجاجاً اپنی گرفتاری پیش کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ملت جعفریہ کی جانب سے گذشتہ کئی سالوں سے درجنوں لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف کراچی سے شروع کی گئی جیل بھرو تحریک دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔

دوسرے مرحلے میں لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف آج ہزاروں احتجاجی مظاہرین نے جامع مسجد مصطفیٰ عباس ٹاؤن تا ابوالحسن اصفہانی روڈ احتجاجی ریلی نکالی، جس نے احتجاجی جلسے کی صورت اختیار کر لی۔ اس موقع پر حجت الاسلام احمد اقبال رضوی، حجت الاسلام صادق رضا تقوی، شیعہ علماء کونسل سندھ کے نائب صدر حجت الاسلام جعفر سبحانی، ہیت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ کے رہنماء حجت الاسلام نعیم الحسن، حجت الاسلام مبشر حسن، لاپتہ ثمر عباس کی والدہ نے خطاب کیا۔

بعد ازاں حجت الاسلام احمد اقبال رضوی ساتھیوں کے ہمراہ احتجاجاً اپنی گرفتاری دینے کیلئے آگے بڑھے تو موجود تمام پولیس موبائلیں گرفتاری لینے سے انکار کرتے ہوئے موقع سے فرار ہوگئیں۔

پولیس کی جانب سے گرفتاری لینے سے انکار کرنے کے بعد ہزاروں احتجاجی شرکاء نے ابوالحسن اصفہانی روڈ پر احتجاجی دھرنا دیدیا اور پولیس کو الٹی میٹم دیا کہ اگر انہوں نے گرفتار نہیں کیا تو ہزاروں احتجاجی شرکاء جلوس کی شکل میں گورنر ہاؤس روانہ ہونگے اور وہاں احتجاجی دھرنا دے دینگے، جس کے بعد پولیس نے حجت الاسلام احمد اقبال رضوی، شہید حجت الاسلام حسن ترابی کے فرزند عارف ترابی، جعفر حسین زیدی سمیت چار افراد کو گرفتار کرکے شارع فیصل تھانے منتقل کر دیا، جس کے بعد ہزاروں احتجاجی شرکاء پُرامن طور پر منتشر ہوگئے۔

واضح رہے کہ لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف ملت جعفریہ کی جانب سے کراچی سے شروع کی گئی جیل بھرو تحریک کے پہلے مرحلے میں 6 اکتوبر بروز جمعہ خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد کھارادر کے باہر بعد نماز جمعہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام سید حسن ظفر نقوی لاپتہ ثمر عباس کے 90 سالہ بوڑھے والد علمدار حسین، تصور رضوی ایڈووکیٹ اور رضی حیدر رضوی کے ہمراہ ہزاروں احتجاجی افراد کی موجودگی میں احتجاجاً اپنی گرفتاری پیش کر چکے ہیں، جنہیں بغدادی تھانے میں رکھا گیا ہے، جبکہ جیل بھرو تحریک کے تیسرے مرحلے میں حجت الاسلام ڈاکٹر عقیل موسیٰ اپنے رفقاء کے ہمراہ احتجاجاً گرفتاری پیش کرینگے۔ /۹۸۹/ ف۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬