رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے نائب مندوب اسحاق آل حبیب نے اقوام متحدہ کی ترک اسلحہ اور بین الاقوامی سیکورٹی کی کمیٹی کے اجلاس میں کہا ہے کہ اپنے جائز دفاع اور سیکورٹی کی ضرورتوں کے پیش نظر روایتی ہتھیاروں سے لیس ہونا ہر ملک کا حق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران نے ہمیشہ کہا ہے کہ اس کی میزائلی سرگرمیاں پوری قوت کے ساتھ اور قومی دفاع کے پروگرام کے تحت جاری رہیں گی اور اس پر نہ تو پہلے بات چیت ہوئی اور نہ ہی آئندہ اس پر کسی سے مذاکرات ہوں گے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نائب مندوب نے دنیا منجملہ مشرق وسطی میں فوجی اخراجات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ایٹمی ہتھیار اور عام تباہی پھیلانے والے دیگر اسلحے کے ساتھ ساتھ جدید ترین ہتھیاروں کے اس کے گودام مشرق وسطی اور پوری دنیا کی سیکورٹی کے لئے خطرہ ہیں اور اس چیز نے حالیہ برسوں کے دوران مشرق وسطی کی سیکورٹی کی صورتحال کو انتہائی نازک بنا دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خلیج فارس کے عرب ملکوں نے اپنے فوجی بجٹ میں کئی گنا اضافہ کیا ہے اور وہ بڑے پیمانے پر جدید ترین ہتھیار خرید رہے ہیں۔
انہوں نے اس اجلاس میں کہا کہ دو ہزار سترہ میں سعودی عرب اور امریکا کے درمیان ایک سو دس ارب ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کی خریداری کا سودا ایک ایسے وقت ہوا ہے جب بعض ممالک ایران کے چند میزائل تجربات پر تنقید کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نائب مندوب نے بعض ملکوں کے ان دعوؤں کو مسترد کردیا کہ ایران کے میزائلی تجربات ایٹمی معاہدے یا سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے منافی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قرارداد بائیس اکتیس میں کہا گیا ہے کہ ایران ایسا کوئی بھی بیلسٹیک میزائل ڈیزائن نہ کرے جو ایٹمی وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہو اور ایران نے بھی ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ اس کا کوئی بھی میزائل ایٹمی وارہیڈز لے جانے کے لئے ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے۔