رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے اپنے دورہ ہندوستان میں جنوبی شہر حیدرآباد دکن میں شیعہ اور سنی علما سے خطاب کے دوران ایران اور ہندوستان کی قوموں کے بے شمار تاریخی اور ثقافتی اشتراکات کا ذکرکیا اور کہا ایران اور ہندوستان کے تعلقات سیاسی اور اقتصادی روابط سے بالاتر ہیں۔
انہوں نے مذاہب کی ایجاد کے فلسفے کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ادیان اور مذاہب اچھائیوں کی ترویج اور برائیوں کے خاتمے کے لئے آئے ہیں اس لئے دین اسلام کی ترویج میں مسلم علما کی ذمہ داری بہت زیادہ ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایرانی عوام کا پیغام ہندوستان کی عظیم قوم کے ساتھ زیادہ قریبی تعلقات اور دوستی کو فروغ دینا ہے کہا کہ ایران ہندوستان کے ساتھ سبھی ممکنہ شعبوں میں تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا چاہتا ہے۔
صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے مذاہب کے نام کا غلط استعمال اور مسلمانوں کے درمیان اختلافاور تفرقہ پیدا کرنے کی سامراجی طاقتوں کی کوششوں کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سبھی لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ قرآن کریم اور سنت نبوی کی پیروی کرتے ہوئے روئے زمین پر اچھائیوں اور نیکیوں کی ترویج اور برائیوں کا خاتمہ کریں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے حیدرآباد دکن میں اپنے قیام کے دوران قطب شاہی مقبرہ کا بھی دیدار کیا جبکہ انہوں نے حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد میں نمازجمعہ کے بعد لوگوں کے بڑے اجتماع سے بھی خطاب کیا۔ صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی کی دعوت پر ایک اعلی رتبہ سیاسی اور اقتصادی وفد کے ہمراہ تین روزہ دورے پر جمعرات کو حیدرآباد پہنچے۔
صدر روحانی کا باضابطہ سرکاری استقبال ہفتے کو نئی دہلی میں کیا جائے گا۔ ان کے دورہ ہندوستان میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی شعبوں میں پندرہ سمجھوتوں پر دستخط ہوں گے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰