رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ حکم قرآنی ہے کہ کسی انسان کی آنکھ کے اشارہ سے بھی توہین نہ کی جائے، اس کا نام بگاڑا جائے اور نہ ہی عیب جوئی کی جائے جبکہ کسی شخص کو پست کرنے، چغلخوری اور باہمی تفرقہ پیدا کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی تعلیمات میں باہمی سماجی تعلقات اور روابط کے فروغ پر بہت زور دیا گیا ہے، کوئی مریض ہو تو اس کی عیادت کرنے کی تاکید ہے، کوئی حج و زیارات کیلئے جا رہا ہو تو اسے ملنے اور دعا کرنے کیلئے کہنا چاہیے، اسی طرح کوئی مقدس زیارات یا کسی اور سفر سے واپس آئے، تب بھی اس سے ملاقات کیلئے جانا چاہیے، ذلیل ترین آدمی وہ ہے جو کسی کی توہین کرے، جس طرح دوسرے کی توہین جائز نہیں، اسی طرح آدمی خود بھی ایسا کوئی کام نہ کرے، جو توہین کا موجب ہو۔
جامع علی مسجد جامعة المنتظر ماڈل ٹاﺅن لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سورہ الھمزة میں بعض عیوب و خامیوں سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے، اس آگ سے ڈرایا گیا ہے، جو فقط ظاہری طور پر ہی نہیں بلکہ دل کی گہرائیوں تک جلا دے گی اور گناہگار کو آگ کے ستون گھیر لیں گے، حدیث مبارکہ میں ہے کہ اگر کوئی بغیر کسی طمع اور لالچ کے کسی سے ملنے جائے تو 70 فرشتے اس کیساتھ جائیں گے اور زندگی بھر اس کیلئے دعا کرتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ قرآن میں یہ بھی واضح حکم ہے کہ جب کسی رشتہ دار یا دوست کے گھر جاﺅ تو اجازت کے بغیر کھا پی سکتے ہیں، تاکہ قربت اور بے تکلفی کا ماحول پیدا ہو، البتہ گھر داخل ہونے کیلئے اجازت اور پردہ وغیرہ کے آداب کا خیال رکھنا لازم ہے، سورہ الھمزة میں تفرقہ سے اجتناب کا حکم دیا گیا ہے، رسول اکرم کی حدیث ہے کہ کیا میں تمہیں بدترین آدمی کے بارے خبر دوں؟ پھر وضاحت فرمائی جو لوگ غیبت، چغلخوری اور کسی پر تہمت، غلط الزام لگانے کے مرتکب ہوتے ہیں، ذلیل ترین آدمی وہ ہے جو کسی کی توہین کرے، جس طرح دوسرے کی توہین جائز نہیں، اسی طرح آدمی خود بھی ایسا کوئی کام نہ کرے جو توہین کا موجب ہو۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰