03 May 2018 - 18:32
News ID: 435788
فونت
امریکی ٹیلی ویژن چینل نے ایک غیرمعمولی اقدام کے تحت ایٹمی ہتھیار رکھنے پرصیہونی حکومت کے وزیراعظم کو زبردست طریقے سے سوالوں کے کٹہرے میں کھڑا کیا اور ان وہ سی این این کے اینکر کے سوالوں کے سامنے بے بس نظر آئے .
یاہو

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹ‌کے ماطابق صیہونی حکومت کے وزیراعظم نے بدھ کو سی این این سے انٹرویو میں اینکر کے ذریعے بار بار پوچھے گئے اس سوال کا کہ کیا اسرائیل کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں کوئی جواب نہیں دیا ہے اور صرف اس بات کو ہی دوہراتے رہے کہ تل ابیب ایران کے ساتھ فوجی محاذ آرائی نہیں چاہتا ۔

سی این این کے اینکر نے نتن یاہو سے انٹرویو کے  بعد کہا کہ پیر کی رات ایران کے خلاف نتن یاہو کے ڈرامے کے بعد نتن یاہو پر ان سوالات کی بوچھاہورہی ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں جو باتیں انہوں نے کی ہیں ان  کے بارے میں کوئی ثبوت کیوں نہیں پیش کیا اور یہ کہ نتن یاہو کی یہ باتیں عالمی برادری کے لئے کوئی نئی چیز نہیں ہیں –

سی این این کے پروگرام میں جب سی آئی اے کے سابق سربراہ مائیکل ہیڈن سے پوچھا گیا کہ نتن یاہو نے ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں جو  دعوے کئے ہیں ان میں کوئی نئی بات پائی جاتی ہے ؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ان باتوں میں کچھ بھی نیا نہیں ہے ۔

صیہونی حکومت کے وزیرا‏عظم نے پیر کی رات اپنے مضحکہ خیز دعوے میں کہا تھا کہ ایران خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنارہا ہے ۔ اس درمیان لندن سے شائع ہونے والے اخبار ٹائمز نے اپنے مقالے میں لکھا ہے کہ ایٹمی معاہدے کو کمزور کرنے کے لئے نتن یاہو کی کوششوں کا الٹانتیجہ نکلا ہے اور ایٹمی معاہدے کی اہمیت پہلے سے بھی زیادہ سے کھل کر سامنے آئی ہے ۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی ویب سائٹ نے بھی لکھا ہے کہ ایٹمی معاہدے پر دستخط کرنے والے دویورپی ملکوں برطانیہ اور فرانس  نے ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں نتن یاہو کے دعوے کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ نتن یاہو کے بیان سے ایٹمی معاہدے پر زیادہ سے زیادہ پابندی کی اہمیت ظاہر ہوگئی ہے ۔

صیہونی حکومت کے وزیراعظم نے ایران کے خلاف یہ ڈرامے بازی ایک ایسے وقت کی ہے جب آئی اے ای اے نے جنوری دوہزار سولہ سے اب تک اپنی دس رپورٹوں میں صراحت کے ساتھ  کہا ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر پوری طرح سے عمل کیا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬