رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ مرد اور عورت کی تخلیق میں اللہ کی بہت سی نشانیاں ہیں، انسانوں کی پیدائش اور اولاد میں وراثت کی منتقلی اللہ تعالیٰ کا حکمت بھرا نظام ہے، عورت اور مرد کا وجود دونوں نعمت ہیں، اگر فقط مر دیا صرف عورتیں ہی دنیا میں ہوتیں تو اس سے نظام ِ زندگی چلنا محال تھا۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں کو خلق کرکے ان کے مابین رشتے اور تسکین کا سامان رکھ دیا۔ 6 ہزار سال گزرنے کے باوجود آج بھی آب ِ زمزم جاری و ساری ہے۔ جرمنی کے محققین کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا صاف ترین پانی ہے۔ جامع علی مسجد جامعة المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ میں انہوں نے علم کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ پہلی وحی اور اس کے بعد کئی سورتوں میں انسان کو علم کی طرف متوجہ کیا گیا ہے، پہلی وحی میں” پڑھنے“ کا ذکر ہے، بعد کی آیات میں قلم اور سطروں کا ذکر ہے، علم کی اتنی زیادہ تاکید کی ایک وجہ یہ ہے کہ انسان کی عقل شفاف ہو، اچھائی یا برائی کو پرکھ سکے، ہر چیز پر غور کرے، اللہ تعالیٰ کی لاتعداد نعمتوں کے بارے سوچے۔ ان کا کہنا تھا کہ سورہ مبارکہ البلد قرآن مجید کا ترتیب نزولی کے لحاظ سے 35 واں سورہ ہے، بلد کامطلب شہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ آغاز میں شہر مکہ کی قسم کھائی گئی ہے، چونکہ اس میں حضور اکرم رہائش پذیر تھے۔ اس کے بعد اس سورہ میں ایک باپ اور اولاد کی قسم کھائی گئی ہے۔ اس سے مراد حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل بھی ہیں اور بعد میں آنے والے آئمہ معصومین ؑ بھی۔حضرت ابراہم ؑ و اسماعیل ؑکے تذکرے میں بہت سی عبرتیں ہیں۔ اس اولو االعزم پیغمبر کو 80 یا 98 کی عمر میں اللہ تعالیٰ نے بیٹا دیا اور وہ بھی بڑے گھرانے کی پہلی بیوی سے نہیں بلکہ ایک کنیز حاجرہ سے۔ حضرت ابراہیم ؑکا جناب حاجرہ اور نومولود بیٹے اسماعیل کو بے آب و گیاہ بنجر زمین میں چھوڑ کر چلے جانا اپنے اندر سامانِ عبرت رکھتا ہے۔ اس سے حضرت حاجرہ کی عظمت واضح ہوتی ہے کہ کم سن بچے کے ساتھ ایک ایسی جگہ رہنے پر اللہ کے نبی کے حکم کی اطاعت کی جہاں دور دور تک پانی کا نام و نشاں تک نہ تھا۔ یہ شوہر اور نبی کے حکم کی اطاعت کی ایک عظیم منزل تھی۔ اس کے بعد ارشاد ہوا کہ ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا، کام، مصروفیات، محنت و مشقت اس کا مقدر ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰