رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے یمن پر مسلط جنگ کے خلاف پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا : اقوام متحدہ میں مظلوم یمنیوں کے خلاف ووٹ کرنے پر وزارت خارجہ اپنی پوزیشن واضح کرئے۔ یمن میں ہونے والے مظالم کے خلاف ووٹ دے کر حکومت نے کشمیر پر پاکستانی موقف کو کمزور کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق راحیل شریف کی غیرقانونی اجازت نامے کو منسوخ کیا جائے، راحیل شریف کی وجہ سے پاکستان کی غیرجانبدارانہ اور امن پسندانہ کردار دونوں زیر سوال آئے ہیں۔
حجت الاسلام ناصر عباس نے کہا کہ اقوام متحدہ نے سعودی امریکی اتحاد کی یمن پر مسلط کردہ جنگ کو عالمی بے توجہی کی وجہ سے دنیا کی فراموش شدہ جنگ اور موجودہ دنیا کا بدترین انسانی المیہ قرار دیا ہے۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ غریب ترین عرب ملک پر مسلط کردہ جنگ چوتھے سال میں داخل ہونے جا رہی ہے۔ ملک کی تین چوتھائی آبادی کو پانی، غذا اور دوا کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ سمندری، زمینی اور فضائی محاصرے کی وجہ سے ملک کی 70 فیصد آبادی کا سب سے بڑا مسئلہ ایک وقت کی خوراک کی فراہمی ہے۔ لاکھوں بچے غذا کی کمی کی وجہ سے مستقل معزور ہو چکے ہیں۔ دسیوں ہزار بے گناہ شہری فضائی حملوں کے نتیجہ میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے اس انسانی المیہ جس کا واضح ذمہ دار سعودی عسکری اتحاد ہے کی تحقیقات کی مدت میں توسیع کو کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دے کر بالواسطہ طور پر حملہ آور اتحاد کی حمایت کی ہے، اس حمایت سے کشمیر اور فلسطین پر اپنے تاریخی موقف کو کمزور بھی کیا ہے۔
حجت الاسلام ناصر عباس نے کہا کہ نئی حکومت نے واضح موقف اختیار کیا تھا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ کے کسی تنازعہ کا فریق نہیں بنے گا۔ جناب وزیراعظم عمران خان صاحب نے سعودی عرب کے دورہ کے دوران دئیے گئے انٹرویو میں صراحت سے کہا تھا کہ پاکستان کا کردار یمن مسئلہ میں مصالحت کنندہ کا ہوگا۔ اور ان کی نگاہ میں اس مسئلہ کا عسکری حل موجود نہیں اور نہ ہی وہ عسکری حل پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے امت مسلمہ کے تمام تنازعات کو گفت و شنید کے ذریعے حل کرنے کے پاکستان کے رول کا اعادہ بھی کیا تھا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان نے اس ووٹ کے ذریعے جہاں اپنی غیر جانبداری کو متاثر کیا ہے وہاں ظالم کی حمایت کر کے کشمیر پر اپنے کیس کو کمزور بھی کیا ہے جو نئی حکومت کی خارجہ پالیسی کے بیان کردہ اصولوں کے منافی ہے۔
حجت الاسلام ناصر عباس نے کہا کہ پاکستان کی ایک بڑی مذہبی سیاسی جماعت ہونے کے ناطے مجلس وحدت اس ووٹ پر شدید تحفظات رکھتی ہے اور وزیراعظم اور وزارت خارجہ و وزارت انسانی حقوق سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتی ہے۔ یمن ایک اسلامی ملک ہے۔ وہاں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے بقول تاریخ کا بدترین قحط ہے۔ لوگ درختوں کے پتے کھانے پر مجبور ہیں، انسانی المیہ رونما ہو چکا ہے۔ پاکستان کو عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت ہونے کے ناطے اس جنگ کو ختم کرانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ وزارت خارجہ فوری طور پر اس ووٹ کے مسئلہ پر اپنی پوزیشن واضح کرے اور عمران خان صاحب کی بیان کردہ خارجہ پالیسی کے مطابق اس غلطی کا ازالہ کرے۔ صحافی برادری سے گزارش ہے کہ خبروں میں حوثی باغی کا لفظ لکھ کر نفرتیں نہ پھیلائیں۔ یمن میں حوثی اور شافعی اتحاد یمنی سلامتی کا ضامن ہے اور وہ اپنی سرزمین پر کشمیریوں اور فلسطینیوں کی طرح بیرونی جارحیت کے مقابل دفاع کر رہے ہیں۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ انسانی بنیادوں پر یمن کا محاصرہ ختم کیا جائے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق وفاقی کابینہ راحیل شریف کی غیرقانونی اجازت کو کینسل کر کے ملیشیا کی طرح اس نام نہاد سعودی عسکری اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کیا جائے۔ راحیل شریف کی وجہ سے پاکستان کی غیر جانبداری اور امن پسندانہ کردار دونوں زیر سوال ہیں لہذا ان کو فوری طور پر واپس بلایا جائے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/