18 October 2018 - 08:08
News ID: 437421
فونت
وہ افراد جو انسانی رشدو ھدایت کے لئے وحیی الٰہی کو اپنا وسیلہ نہیں قرار دیتے ہیں اور اپنی عقل کو ہی اپنی ھدایت کے لئےکافی سمجھتے ہیں وہ کبھی ھدایت نہیں پا سکتے ہیں۔
محمد ابوطالب زیدی قرآن کریم

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وہ افراد جو انسانی رشدو ھدایت کے لئے وحیی الٰہی کو اپنا وسیلہ نہیں قرار دیتے ہیں اور اپنی عقل کو ہی اپنی ھدایت کے لئےکافی سمجھتے ہیں وہ کبھی  ھدایت نہیں پا سکتے ہیں۔ 

أُولَٰئِكَ عَلَىٰ هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ سورہ بقرہ ۴-۵

اور جو کتاب (اے محمدﷺ) تم پر نازل ہوئی اور جو کتابیں تم سے پہلے (پیغمبروں پر) نازل ہوئیں سب پر ایمان لاتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں۔ سورہ بقرہ ۴۔ یہی لوگ اپنے پروردگار (کی طرف) سے ہدایت پر ہیں اور یہی نجات پانے والے ہیں۔ ۵

"يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَالْكِتٰبِ الَّذِيْ نَزَّلَ عَلٰي رَسُوْلِهٖ وَالْكِتٰبِ الَّذِيْٓ اَنْزَلَ مِنْ قَبْل"ُ ۭ سورہ : النساء آیت: 136

"مومنو ! خدا پر اور اس کے رسول پر اور جو کتاب اس نے اپنے پیغمبر (آخر الزماں ﷺ) پر نازل کی ہے اور جو کتابیں اس سے پہلے نازل کی تھیں سب پر ایمان لاؤ۔"

قرآن کریم واضح طور پر یہ اعلان کر رہا ہے کہ جو افراد قرآن کریم کی ھدایات کو اپنی نجات کا وسیلہ نہی  مانتے وہ لوگ بیشک گھاٹے میں ہیں۔

"اَلَّذِيْنَ اٰتَيْنٰھُمُ الْكِتٰبَ يَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖ ۭ اُولٰۗىِٕكَ يُؤْمِنُوْنَ بِهٖ ۭ وَمَنْ يَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ"  سورہ:بقرہ آیت 121

"جن لوگوں کو ہم نے کتاب عنایت کی ہے وہ اس کو (ایسا) پڑھتے ہیں جیسا اسکے پڑھنے کا حق ہے، یہی لوگ اس پر ایمان رکھنے والے ہیں اور جو لوگ اس کو نہیں مانتے وہ خسارہ پانے والے ہیں۔"

"اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِيْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَجِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَاِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ اٰيٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِيْمَانًا وَّعَلٰي رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُوْنَ: سورہ الانفال": آیت: ۲

"درحقیقت مومن (وہ ہوتے ہیں) جو کہ جب ذکر کیا جائے اللہ کا تو ڈر جاتے ہیں ان  کے دل اور جب تلاوت کی جائے ان  پر ان  کی آیات تو بڑھا دیتی ہیں ان  کو ایمان  میں اور اپنے رب پر وہ بھروسا رکھتے ہیں"۔

 حقیقت تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت و محبت ان کے دلوں میں رچی اور بھری ہوئی ہے جس کا ایک تقاضا ہیبت و خوف ہے۔۔۔( یہ خوف خدا یا خوف عذاب کچھ بھی ہو سکتا ہے ) (تفسیر معارف القرآن الانفال-۲)۔

"اِنْ تُسْمِعُ اِلَّا مَنْ يُّؤْمِنُ بِاٰيٰتِنَا فَهُمْ مُّسْلِمُوْنَ۔ سورہ" : الروم: آیت: ۵۳

"جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں سو وہی فرمانبردار ہیں"۔

"اِنَّمَا يُؤْمِنُ بِاٰيٰتِنَا الَّذِيْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِهَا خَرُّوْا سُجَّدًا وَّسَبَّحُوْا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ"(آیت سجدہ) سورہ:سجدہ : آیت ۱۵۔

"ہماری آیتوں پر تو وہی لوگ ایمان لاتے ہیں کہ جب ان کو ان سے نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گر پڑتے ہیں اور اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور غرور نہیں کرتے"۔

"پیامبر اکرم  ﷺ کو تسلی دی جا رہی ہے یعنی وہ کفر سے محبت کی بنا پر تم پر ایمان نہیں رکھتے۔ تم پر اور قرآن پر وہ لوگ ایمان لائیں گے جو تدبر کرنے والے ہوں گے اور اس سے نصیحت حاصل کرنے والے ہوں گے۔ یہی وہ لوگ ہیں جب ان پر قرآن پڑھا جائے گا تو وہ سجدہ میں گر پڑتے ہیں"(تفسیر قرطبی السجدہ-۱۵)۔

"ھٰذَا بَصَاۗىِٕرُ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَّرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُّوْقِنُوْن"َ۔ الجاثیہ: آیت ۲۰

"یہ قرآن لوگوں کے لئے دانائی کی باتیں ہیں اور جو یقین رکھتے ہیں ان کے لئے ہدایت و رحمت ہے"۔

 یعنی قرآن  بصیرت افروز حقائق پر مشتمل ہے۔ لوگوں کو کام کی باتیں اور کامیابی کی راہ سجھاتا ہے۔ اور جو خوش قسمت اس کی ہدایات و نصائح پر یقین کر کے عمل پیرا ہوتے ہیں, ان  کے حق میں قرآن  رحمت و برکت ہے(تفسیر عثمانی الجاثیہ-۲۰ )۔

پیامبر گرامی نے فرمایا:

"انِّي تَارِكٌ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِمَا لَنْ تَضِلُّوا كِتَابَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَأَهْلَ بَيْتِى عِتْرَتِى أَيُّهَا النَّاسُ اسْمَعُوا وَقَدْ بَلَّغْتُ إِنَّكُمْ سَتَرِدُونَ عَلَيَّ الْحَوْضَ فَأَسْأَلُكُمْ عَمَّا فَعَلْتُمْ فِى الثَّقَلَيْنِ وَالثَّقَلَانِ كِتَابُ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ وَأَهْلُ بَيْتِى فَلَا تَسْبِقُوهُمْ فَتَهْلِكُوا وَلَا تُعَلِّمُوهُمْ فَإِنَّهُمْ أَعْلَمُ مِنْكُمْ"

  "بے شک میں دو امانتیں تمہارے درمیان میں چھوڑے جارہا ہوں، اگر انہیں قبول کرو تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔ اول خدائے عز و جل کی کتاب (قرآن) اور دوم میرے اہل بیت اور میری عترت ! اے لوگو ! سنو ! میں تمہیں یہ حقیقت پہنچا چکا کہ تمہیں میرے پاس حوض کے کنارے لوٹا دیا جائے گا اور میں ان دو بھاری اور گران بہا امانتوں کے ساتھ تمہارے برتاؤ کے بارے میں تم سے بازخواست کروں گا اور یہ دو بھاری امانتیں کتاب خدا اور میرے اہل بیت ہیں۔ پس ان سے آگے بڑھنے کی کوشش مت کرو اور انہیں کچھ سکھانے کی کوشش نہ کرو کیونکہ وہ تم سے زیادہ عالم و دانا ہیں"۔ "اصول كافى ج۲ ص۵۴ ح۳۔"

قران کریم حادیث آئمہ معصومین کے تناظر میں۔

قرآن کی افادیت اور اھمیت کے سلسلہ میں آئمہ معصومین  ع کی کچھ احادیث نیچے پیش کی جا رہی ہیں:

قال رسول الله صلی الله علیه و آله :

اَشرافُ اُمَّتی حَمَلةُ القُرآنِ ۔

میری امت کے شُرفا حاملان قرآن ہیں یعنی قرآن کے ساتھی ہیں۔ خصال صدوق 1/7

قال رسول الله صلی الله علیه و آله :

"اِنَّ هذَا القُرآنَ مَأدَبَةُ اللهِ فَتَعَلَّموا مَأدَبَتَهُ مَا استَطَعتُم" ۔

رسول اکرم کا ارشاد گرامی ہے:

"قرآن خدا کا مرکز علم ہے جتنا ہو سکے اس مرکز علم سے بہرہ مند ہولو"۔ مجمع البیان 1/16

قال رسول الله صلی الله علیه وآله :

فَضلُ القُرآنِ عَلی سائِرِالکَلامِ  کَفَضلِ اللهِ عَلی خَلقِهِ

قران کی برتری تمام کلام  پر اسی طرح جیسے خدا کی برتری مخلوق پر۔  جامع الاخبار / 47

قال رسول الله صلی الله علیه و آله :

"خَیرُکُم مَن تَعَلَّمَ القُرآنَ وَ عَلَّمَهُ"۔

تم میں بہترین اشخاص وہ ہیں جو قرآن کو یاد کرتے ہیں اور دوسروں کو اس کی تعلیم دیتے ہیں۔ مستدرک الوسائل 4/235

قال عَلی علیه السلام :

اَفضَلُ الذِّکرِ القُرآنُ بِهِ تُشرَحُ الصُّدورِ وَ تَستَنیرُ السَّرائِرِ۔

سب سے اچھا ذکر قرآن ہے اسکے وسیلہ سے سینہ کشادہ اور تاریکیاں روشن ہوتی ہیں۔  شرح غررالحکم 2/45

قال رسول الله صلی الله علیه و آله :

اَفضَلُ العِبادَةِ قَراءَةُ القُرآنِ ۔

قران کا پڑھا جانا عبادتوں میں افضل عبادت ہے۔ مجمع البیان 1/15

قال رسول الله صلی الله علیه وآله :

نَوِّروا بُیوتَکُم بِتِلاوَةِ القُرآنِ" ۔

اپنے گھروں کو تلاوت قرآن سے منور  کریں۔ اصول کافی 2/610

قال رسول الله صلی الله علیه و آله :

"مَن عَلَّمَ آیَةً فی کِتابِ اللهِ تَعالی، کانَ لَهُ اَجرُها ما تُلِیَت"۔

جس کسی نے ایک آیت بھی کسی کو سیکھائی اس کے نتیجہ میں اس آیت کا ثواب، جب تک کہ وہ آیت پڑھی جائیگی اس تک پہنچے گا۔  مستدرک الوسائل 4/23

قال رسول الله صلی الله علیه و آله :

"انَّ هذِهِ القُلوبَ لَتَصدَاُ کَما یَصدَاُ الحَدیدُ وَ اِنَّ جِلاءَها قِراءَةُ القُرآنِ"۔

حقیقت تو یہ ہے کہ یہ دل زنگ پکڑ لیتے ہیں جیسا کہ لوہوں میں زنگ لگ جاتا یے۔ قلب کی جلا یا صیقل یہ ہے کہ تلاوت  قرآن کر ے۔ ارشاد القلوب / 78

 قال علی علیه السلام :

"البَیتُ الَّذی یُقرَآُ فیهِ القُرآنُ وَ یُذکَرُ اللهُ" – عَزَّ وَ جَلَّ – فیهِ تَکثُرُ بَرَکَتُهُ وَ تَحضُرُهُ المَلائِکةُ وَ تَهجُرُهُ الشَّیاطینُ ۔

جہاں کہ قرآن پڑھا جائے اور خدا کو یاد کیا جائے۔ برکتیں بڑھ جاتی ہیں اور فرشتہ ان گھروں میں آنے لگتے ییں۔ اور شیاطین ان گھروں سے دور ہوجاتے ییں۔

۔جاصول کافی 2/610

قال رسول الله صلی الله علیه و آله :

"حَمَلةُ القُرآنِ عُرَفاءُ اَهلِ الجَنَّة"ِ ۔ 

قران کو دوست (قرآن سے محبت کرنے والے افراد)  رکھنے والے افراد جنت کے مشہور (باشندہ) مکین ہونگے۔  اصول کافی 2/606

قال علی علیه السلام :

"حَقُّ الوَلَدِ عَلَی الوالِدِ اَن یُحَسِّنَ اسمَهُ وَ یُحَسِّنَ اَدَبَهُ وَ یُعَلِّمَهُ القُرآنَ"

بیٹے کا باپ پر یہ حق ہے کہ اس کا ا چھا نام رکھے، اسکی اچھی تربیت کرے  اور اسے قرآن کی تعلیم دے۔ نهج البلاغه حکمة 399

قال رسول الله صلی الله علیه و آله:

"أدِّبوا اَولادَکُم عَلی ثَلاثِ خِصالٍ : حُبِّ نَبِیِّکُم وَ حُبِِّ اَهلِ بَیتِهِ وَ قِراءَةِ القُرآنِ"۔ 

اپنے بچوں کی تین باتوں کی تربیت کرو:  پیغمبروں کو پہچنواو ، اہلبیت سے آشنا کراو، اور قران پڑھنا سیکھاو ۔

ینابیع المودة /271

قال امیرالمؤمنین علیه السلام :

"وَ اعلَموا اَنَّ هذَالقُرآنَ هُوَ النّاصِحُ الَّذی لا یَغُشُّ، وَالهادِی الَّذی لایُضِلُّ ، وَالمُحَدِّثُ اَّلذی لایَکذِبُ"۔

"جان لو کہ یہ قرآن نصیحت آموز ہے ۔ کسی کے ساتھ خیانت نہیں کرتا یے۔ اور تمہارے لئے ھدایت ہے کہ تمہیں گمراہ ہونے سے بچاتا ہے اور ایسی باتیں کرنے والا ہے جس میں کوئی جھوٹ نہیں ہے"۔ نہج البلاغہ 176

قال علی علیه السلام :

"مَنِ اتَّخَذَ قَولَ اللهَ دَلیلًا ، هُدِیَ اِلَی الَّتی هِیَ اَقوَم":

جو کوئی بھی خدا کی بات کو اپنے ھدایت کا ذریعہ بناتا ہے۔ بہترین راستوں کے لئے اس کی ھدایت ہوتی ہے۔ نهج البلاغه خطبه 147

قال الصّادق علیه السلام :

مَن قَرَأَالقُرآنَ وَ هُوَ شابٌّ مُؤمِنٌ ، اِختَلَطَ القُرآنُ بِلَحمِهِ وَ دَمِهِ ۔

ھر جوان مومن  جو  كه قرآن پڑھتا ہو ۔ قرآن اس کے گوشت اور خون میں مخلوط ہوجاتا ہے۔ ( عذاب سے نجات کا ذریعہ) اصول کافی 2/603

قرآن کریم ہماری نجات کا ذریعہ ہے ہماری ھدایت ہماری تربیت سب کچھ قرآن کریم میں مضمر ہے۔ قرآن ہماری دینی اور اسلامی زندگی گزارنے کا  ایک وسیلہ ہے اگر کھبی ہم نے قرآن اور اہلبیت اطہار ع سے دوری اختیار کرنے کی فکر کی تو ہمارا انجام گمرھی، بے راہ روی اور تباہی و بربادی ہے۔۔/۹۸۹/ف۹۵۵/

ڈاکٹر سید محمد ابوطالب زیدی 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬