رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے سنیچر کو تہران میں بتیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس سے خطاب میں حاضرین کو رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ الصلوات والسلام کی ولادت باسعات کی مبارکباد پیش کی۔
انھوں نے بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ عظیم الشان اجتماع پیغمبر اسلام صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر اور آپ سے تجدید بیعت کے لئے انجام پایا ہے۔
صدر ایران نے راہ پیغمبر اکرم ص کو راہ نور و ہدایت قرار دیا اور کہا کہ پیغمبر اسلام ص نے مسلمانوں کو برادری و اخوت اور دنیا والوں کو پر امن بقائے باہمی کا تحفہ دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دین اسلام تمام انسانوں کے احترام کا درس دیتا ہے ۔
صدر مملکت نے کہا کہ اسلام اور پیغمبر اسلام ص کی تعلیمات امت اسلامیہ اور انسانوں کی آزادی کا درس دیتی ہیں اور امریکہ جو چاہتا ہے وہ اس کے برعکس ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ سے اسلامی دنیا کا بنیادی اختلاف اسی مسئلے میں ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے یہ کہتے ہوئے کہ عالمی لٹیرے اور غنڈہ گردی کرنے والے ہمارے لئے راہ زندگی کا تعین نہیں کر سکتے کہا کہ امریکہ کے سامنے سر تسلیم خم کرنا خود اپنے آپ اور اپنی آئندہ نسلوں سے خیانت ہے۔
صدر ایران نے اقوام متحدہ کے ڈھانچے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ دوسری جنگ عظیم کے بعد طاقت کی بنیاد پر قائم کیا گیا اور دنیا کی پانچ ایٹمی طاقتوں کو ویٹو پاور دے دیا گیا۔ انھوں نے سوال کیا کہ کیا اس پر دنیا کے ملکوں نے ووٹ دیا تھا؟
ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ نے اقوام متحدہ میں خود کو ویٹو کا حق دیا اور اس کے بعد مشرق وسطی میں ناجائز اور جعلی صیہونی حکومت تشکیل دی۔
انھوں نے کہا کہ امریکا کی سربراہی میں مغربی دنیا کے اس سازشی منصوبے کے مقابلے میں ہم مسلمانوں کو پوری قوت کے ساتھ ڈٹ جانا چاہئے۔ صدر ایران نے کہا کہ مسلمین عالم کو ظلم و جور کے مقابلے میں مزاحمت سے کام لینا چاہئے۔
انھوں نے علاقے کے موجودہ حالات کو سخت اور ناگوار قرار دیا اور کہا کہ فلسطین، لیبیا، شام، یمن، حتی افغانستان، پاکستان اور عراق کے حالات ایسے نہیں ہیں کہ جو اسلامی برادری کے لئے قابل قبول ہوں۔
صدر ایران نے سعودی حکام کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ نے اپنی سلامتی کے لئے امریکہ کو ساڑھے چار سو ارب ڈالر کی رقم دی اور ایک سو دس ارب ڈالر کے اسلحے خریدے اور اس کے جواب میں امریکہ نے آپ کو دودھ دینے والی گائے قرار دیا اور کہا کہ اگر امریکہ نہ ہو تو تم دو ہفتے بھی نہیں رہ سکتے۔ آپ کم سے کم اپنی یہ توہین تو برداشت نہ کریں۔
صدر ایران نے سعودی حکام سے کہا کہ آپ کو امریکا کی کیا ضرورت ہے؟ جو اپنے ذخائر اس کے اختیار میں دے رہے ہیں؟
صدر ایران نے کہا کہ ہم سامراجی طاقتوں کے مقابلے میں سعودی عرب کے عوام کے مفادات کے دفاع کے لئے تیار ہیں۔ جس طرح ہم نے عراق، شام، افغانستان اور یمن کے عوام کی مدد کی امریکہ کے مقابلے میں سعودی عرب کے عوام کا بھی دفاع کریں گے۔
صدر ایران نے کہا کہ اگر مسلمان امریکہ اور صیہونی حکومت کے مقابلے میں متحد ہو جائیں تو یقینا کامیابی ان کے قدم چومے گی۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰