رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ مارٹن لوٹر کنگ کے قتل کے 50 سال گزرنے کے بعد بھی آج امریکہ سیاہ فام مرد اور خواتین کے ساتھ ناانصافی اور ان کے حقوق کی پامالی کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو یہ بتانا ہوگا کہ اس نے ایسا کیا خطرہ محسوس کیا کہ ''مرضیہ ہاشمی'' جیسی ایک صحافی اور ماں کو جیل میں رکھا ہے تا کہ وہ عدالت کے سامنے وعدہ گواہ بنیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نامور شہری حقوق کے رہنما مارٹن لوٹر کنگ کے قتل کے 50 سال گزرنے کے بعد بھی امریکہ آج بھی سیاہ فام افراد کے حقوق کو نظرانداز کررہا ہے۔
یاد رہے کہ مرضیہ ہاشمی کو گزشتہ ہفتے سینٹ لوئس لبرٹ بین الاقوامی ایئر پورٹ پر گرفتار کرلیا گیا جس کے بعد ایف بی آئی کے اہلکاروں نے انھیں واشنگٹن میں موجود جیل میں منتقل کردیا
خاتون رپورٹر کے اہل خانہ 48 گھنٹوں تک ان کی صورتحال سے لاعلم رہے جبکہ کچھ دن گزرنے کے بعد اہل خانہ کو ان کی گرفتاری سے مطلع کیا گیا۔
پریس ٹی وی کے مطابق، مرضیہ ہاشمی نے اپنے اہل خانہ کو بتایا کہ پولیس نے ان کے ساتھ توہین آمیز رویہ اپنایا۔
انہوں نے بتایا کہ اہلکاروں نے جیل میں منتقلی تک ان کے ساتھ ناروا سلوک کیا جبکہ ان کے سر سے حجاب بھی اتارا گیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس کے ردعمل میں کہا تھا کہ امریکہ میں خاتون ایرانی رپورٹر کی گرفتاری سیاسی عمل ہے لہذا امریکی انتظامیہ انھیں فوری طور پر رہا کرے۔
محمد جواد ظریف نے بتایا کہ پریس ٹی وی کی اینکرپرسن کی گرفتاری ایک سیاسی کھیل ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/