رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملک میں جموریت، اٹھارویں ترمیم اور آئین کو کوئی خطرہ نہیں ہے، لیکن کچھ شخصیات کے مفادات کو خطرہ ضرور ہوسکتا ہے، حکومت کی مسلم لیگ (ن) سے کوئی ڈیل نہیں ہو رہی، بلکہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں مک مکا اور ڈیل ہو رہی ہے، یہ لوگ اپنی سیاسی بقا کے چکر میں ہیں، ماضی میں دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے پر مقدمے بنائے ہیں، بلاول بھٹو کو لانگ مارچ کی ضرورت نہیں ہے، جبکہ سندھ کی حکومت کو تحریک انصاف سے کوئی خطرہ نہیں ہے، آصف زرداری کی جانب سے حکومت گرانے میں میڈیا سے مدد مانگنے سے متعلق سوال کے جواب میں شاہ محمود نے کہا کہ صحافیوں کا کام حکومت بنانا گرانا نہیں بلکہ رپورٹنگ کرنا ہے ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں الیکشن کے بعد جو بھی حکومت آئے گی، اگر وہ پاکستان کے ساتھ ٹھیک ہوگی تو ہم بھی مل کر کام کریں گے، ہمارا ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں، وہ اپنے معاملات پاکستان پر نہ ڈالیں۔
اگر میں نے کشمیری حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق سے رابطہ کیا ہے تو اس میں کوئی غلط بات نہیں، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ القاعدہ اور داعش کے خلاف ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا، داعش ایسی قوت ہے، جو خطے کو غیر مستحکم کرسکتی ہے، یہ افغانستان اور شام میں موجود ہے، میں نے چین، روس، امریکا، ایران، عمان سمیت مختلف ممالک کے دورے اور مذاکرات کئے، سب کا اتفاق ہے کہ داعش کو بڑھنا نہیں چاہیئے، اس کے خلاف سب کو مل کر صف آرا ہونا ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ 18 تاریخ کو سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان تشریف لا رہے ہیں، ڈالر کی قدر میں اضافہ ہونے کی وجہ سے حج اخراجات میں اضافہ ہوا، ہماری خواہش ہے کہ پاکستانی زیادہ سے زیادہ حج کریں، کچھ قوتیں چاہتی ہیں کہ جنوبی پنجاب صوبہ نہ بنے۔ /۹۸۸/ ن