رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق انسان کے اعمال کی قبولیت بغیر ولایت اہلبیت علیہم السلام میسر ہی نہیں ہے !اس لئے ضروری ہے کہ انسان عقل سلیم سے کام لے اور اس ماہ میں خدا و رسول ﷺ کے ساتھ ساتھ اہلبیت اطہار کی ولایت سے بھی متمسک ہو جا ئے تا کہ اس میں تزکیہ نفس کی خوی اور خدا شناسی کا شعور اور دعا کرنے کا سلیقہ پیدا ہو سکے ۔
حجت الاسلام سید تقی عباس رضوی
یاایهاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَـمَا كُتِبَ عَلَي الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کردئے گئےجیسے تم سے پہلی امتوں پر فرض تھے تاکہ تم پرہیزگا ر بن جاؤ۔
(سورہ بقرہ ١٨٣)
ماہ مبارک رمضان کی اتنی ہی زیادہ عظمت و فضیلت ہے کہ انسان اسے بیان کرنے سے قاصر ہے کیونکہ یہ مہینہ خدا کا مہینہ ہے جس طرح ماہ رجب ماہ ولایت (امیرالمومنین) اور ماہ شعبان ماہ رسالت (رسول اکرمﷺ) ہے اسی طرح سے یہ بابرکت مہینہ بھی ماہ خدا وند عالم ہے جس کی عظمتوں کو ہمارا سلام ہو لہذا اگر کو ئی اسمیں داخل ہو نا چاہے تو سب سے پہلے درِ ولایت سے داخل ہو ۔اور انسان کے اعمال کی قبولیت بغیر ولایت اہلبیت علیہم السلام میسر ہی نہیں ہے !اس لئے ضروری ہے کہ انسان عقل سلیم سے کام لے اور اس ماہ میں خدا و رسول ﷺ کے ساتھ ساتھ اہلبیت اطہار کی ولایت سے بھی متمسک ہو جا ئے تا کہ اس میں تزکیہ نفس کی خوی اور خدا شناسی کا شعور اور دعا کرنے کا سلیقہ پیدا ہو سکے ۔
ہم نے ماہ مبارک رمضان میں شائع ہو نے والے اکثر رسالوں کو دیکھا ہے ان میں مضامین تو بڑے عمدہ عمدہ شائع ہوا کرتے ہیں لیکن ان میں دعا وغیرہ کی کمی رہتی ہے لہذا ناچیز نے اس مختصر سے نوشتہ میں ماہ مبارک رمضان کے مشترک اعمال، دعا وغیرہ عربی عبارات کے ساتھ آپ روزہ داروں کی خدمت میں پیش کیا تا کہ آپ قرآن و نماز کے ساتھ ساتھ دعاؤ ں سے بھی کسب فیض حاصل کریں اور اپنے قلوب کو دعاؤں کے ذریعہ جلا بخشیں ۔
دعا کا معنی :
ارباب لغت نے یوں بیان کیا ہے کہ'' دعا'' یعنی: کسی کو صدا دینا وکسی کو پکارنا ۔یہ لغوی معنی ہے لیکن اصطلاح میں یہ ایسی شئی کا نام ہے جو انسان اور خدا کے درمیان کا ایک وسیلہ ہے انسان راز و نیاز کے ذریعہ ہی اپنے معبود حقیقی کی لقاء کو حاصل کرتا ہے روایت میں ہے کہ رسول اکرم ﷺ کے ارد گرد اصحاب جمع تھے ایک دفعہ رسول اسلام ﷺ اصحاب کی طرف ر خ کر کے فرماتے ہیں کہ ''کیا میں تمہیں ایک ایسے اسلحہ کی معرفی نہ کرو ںجو تمہیں تمہارے دشمن سے محفوظ رکھے گا اور تمہارے رزق میں کشادگی کا سبب بنے گا ؟آپﷺ کی بزم میں جمع شدہ اصحاب نے عرض کیا کیوں نہیں آپ ضرور ہمیں اس کی رہنمائی فرما ئیں !پس رسول اکرم ﷺ نے فرما یا کہ ''شب وروز تم اپنے پروردگار کی تسبیح کرو اور اسکا نام لو اور دعا کرو کیونکہ دعا مومن کا اسلحہ ہے ''فان سلاح المومن الدعا ''(اصول کافی جلد ٢ باب الدعا ح٣)
دعا انسان کو باطنی اور روحی توانا ئی عطا کرتا ہے قرآن مجید میں ہے کہ خدا وند عالم نے رسول اسلام سے فرما یا کہ اگر تم چا ہتے ہو کہ اس بار سنگین کو پا یہ تکمیل تک پہنچا دو تو دعا سے استفادہ کر و۔
سورہ بقرہ کی ١٨٦ ویں آیت میں ارشاد رب العزت ہے کہ ''و اذا سالک عبادی عنّی فانی قریب اجیب دعوةالدّاع اذا دعان فلیستجیبوالی ولیؤمنوا بی لعلهم یرشدون ۔'' اور اے پیغمبر !اگر میرے بندے تم سے میرے بارے میں سوال کریں تو میں ان سے قریب ہوں ۔ پکارنے والے کی آواز سنتا ہوں جب بھی وہ پکارتا ہے لہذا مجھ سے طلب قبولیت کریں اور مجھ ہی پر ایمان واعتماد رکھیں کہ شاید اس طرح راہ راست پر آجائیں ۔
حضرت ا مام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ''تین چیزیں ایسی ہیں جو انسان کو ضرر نہیں پہنچا تی ہیں:
١۔سختی اور پریشانی کی حالت میں دعا۔
٢۔گناہ کے وقت استغفار ۔
٣۔نعمت ملنے کے وقت خدا وند عالم کا شکر ۔(امالی شیخ طوسی صفحہ ٢٠٧ بحار الانوار جلد ٩٠صفحہ ٢٨٩)
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ''انّ عاجز الناس من عجز عن الدعا ۔ ''یعنی :عاجزترین شخص وہ ہے جو جو دعا کرنے سے عاجز ہو !
(حوالہ سابقہ صفحہ ٨٧ و صفحہ ٢٩١)
سواکرنے والوں نے امام علی بن ابیطالب علیہمالسلام سے سوال کیا کہ ''وہ کون سا کلام ہے جو خدا وندا عالم کے نزدیک سب سے افضل ہے ؟ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ زیادہ سے زیادہ خدا وندعالم کو یاد کرنا ،گریہ وزاری کرنا اور اسکی بارگاہ میں زیادہ سے زیادہ اسکی بارگاہ میں دعا کرنا ۔
(امالی صدوق صفحہ ٢٣٧ بحار الانوار جلد ٩٠ صفحہ ٢٩٠)
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ''ما من شیئٍ اکرم علی الله تعالی من الدعا '' یعنی :خدا وند عالم کے نزدیک دعا سے بہتر کو ئی شئی ہی نہیں ہے ۔'' اگر انسان اس ماہ مبارک میں ان احادیث کو پیش نظر رکھتے ہو ئے خدا وند عالم کی بارگاہ میں دعا کرے تو اسکے آثار و برکات ایسے ہیں کہ یقیناً انسان کے وجود سے نور کی شعائیں پھوٹ پڑیں گی اور انسان کے اندر خدا سے راز و نیاز کا سلیقہ پیدا ہوگا اور جب یہ سلیقہ پیدا ہوگا تو اسے خود کی شناخت ہو گی اور جب وہ اپنے آپ کو پہچانے گا تو اسے خدا کی شناخت کے ساتھ ساتھ اسکی معرفت بھی حاصل ہو گی اور جب اسے اس معبود حقیقی کی معرفت حاصل ہو جا ئیگی تو اس کے اندر تواضع کی خوی پیدا ہو گی اور جب وہ تواضع کے لباس میں ملبوس ہو گا تو اس کے دل میں ولایت خدا اور ولایت رسول ﷺ کے ساتھ ساتھ ولایت اہلبیت سے سرشار ہو جا ئیگا اور جب وہ ان تمام ولایت کے سر چشموں سے مستفید ہو گا تو اس کادل تمام ہمّ و غم ،شرک ،نفاق ، معاصیت ،بغض و حسد ،کینہ ،تعصب اور گناہ اور تمام بیماریوں سے پاک ہو کر اس حدیث کا مصداق ہو کر قلب سلیم کا مصداق ہو جا ئیگا.حضرتامام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ''القلب حرم اللّٰه فلا تسکن حرم اللّٰه غير اللّٰه '' یعنی! آپ نے فرمایا کہ ''قلب حرم ِخدا ہے لہذا اس میں کسی غیر خدا کو جگہ نہ دو۔ ''(بحار الانوار جلد ٢٧ باب حب اللہ .)
لہذا انسان اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ نماز، قرآن اور دعا کے ذریعہ خدا کے در پر دق الباب کرے کیونکہ قرآن مجید میں خود خدا تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ''الابذکر اللّٰه تطمئنُّ القلوب ''' یعنی آگاہ ہو جاؤ یاد خدا کے ذریعہ دلوں کو سکون و اطمینان میسر ہوتا ہے ۔''
(سورۂ رعد ٢٨)
امید ہے کہ آ پ تمام قرائین کرام اور بالخصوص عزیز روزہ داران حضرات ان دعاؤں سے استفادہ کریں گے اور تمام اپنی دعاؤں میں اس ناچیز کو فراموش نہیں کریں گے ۔