رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا : حاجیوں کی سیکورٹی اور حفاظت کی سنگین ذمہ داری سعودی حکومت پر ہے اور سعودی حکومت کو چاہئے کہ وہ خوف وہراس سے عاری ماحول بناکر حاجیوں کی عزت و وقار کا تحفظ کرے۔
آپ نے ایران کے ادارہ حج کے عہدیداروں اور کارکنوں سے خطاب کے دوران فرمایا : فریضہ حج ایک ایسی غیر معمولی اور ممتاز اہمیت کی حامل عبادت ہے جس پر اسلام نے خاص توجہ دی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اتحاد بین مسلمین، مظلوموں کی حمایت اور مشرکین سے برائت و بیزاری جیسے حج کے سیاسی مفاہیم کو عملی جامہ پہنانے کو ضروری قرار دیا۔
آپ نے فرمایا: آج امریکہ کی اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ دشمنی واضح اور نمایاں ہے اگر آپ حج کے موسم میں امریکہ کی دشمنی کو مسلمانوں کے سامنے بیان نہیں کریں تو پھر کہاں بیان کریں گے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے حج کو عظیم اور برتر اسلامی معاشرے اور نئی اسلامی تہذیب کا ایک چھوٹا سا نمونہ قرار دیتے ہوئے فرمایا : حج میں مادی زندگی کی پیشرفت کے ساتھ ساتھ اخلاقی، معنوی اور روحانی عروج نیز تضرع و خشیت الہی کا شاندار مظاہرہ ہوتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا : حج میں معنوی جلوؤں کے ساتھ ساتھ اسلام کی اجتماعی اور سماجی حیات کا جلوہ بھی سامنے آتا ہے جن میں اتحاد و اخوت اور رنگ و نسل سے بالاتر ہو کر یکسانیت کا عنصر سب سے اہم ہے۔
آپ نے فرمایا: جن لوگوں کے پاس حج کے انتظامی امور ہیں انھیں حجاج بیت اللہ الحرام کے ساتھ اسلامی اور انسانی رفتار سے پیش آنا چاہیے۔ اور اللہ تعالی کے مہمانوں کی تعظيم اور تکریم کرنی چاہیے۔
رہبرانقلاب اسلامی نےفرمایا :حج کا سیاسی پہلو اس اہم فریضے کی اہم ترین خصوصیت ہے آپ نے فرمایا کہ بعض افراد یہ کہتے ہیں کہ حج کو سیاسی نہ بنایا جائے جبکہ یہ غلط ہے کیونکہ حج کے سیاسی پہلو اسلام کے احکام اور تعلیمات سے ہی عبارت ہیں۔
آپ نے فرمایا : مسلمانوں کے مابین اتحاد اور فلسطین و یمن جیسے مظلوموں کی حمایت یا مشرکین سے نفرت و بیزاری کا اعلان یہ سب سیاسی امور ہیں جو اسلامی تعلیمات کے مطابق ہیں بنابریں حج کے سیاسی پہلو پر عمل کرنا شرعی فریضہ اور عبادت ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا : حج کے دوران دینی سیاست کے دوران غیر دینی سیاسی اور شیطانی اقدامات بھی انجام دینے کی کوشش کی جاتی ہے چنانچہ کہا جاتا ہے کہ حج کے دوران امریکہ پر اعتراض نہ کیا جائے یا مشرکین سے برائت و بیزاری کا اعلان نہیں ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: حج ایک عبادی سیاسی اجتماع ہے جو مسلمانوں کی قدرت ، طاقت اور اتحاد کا مظہر ہے ، حج کے موقع پر فلسطینیوں اور یمنی مسلمانوں کی حمایت اور مشرکین سے برائت حج کا سیاسی پہلو ہے اور مشرکین سے برائت مسلمانوں کا دینی اور مذہبی فریضہ ہے۔
آپ نے فرمایا : مشرکین سے برائت ایک اسلامی فریضہ اور ایک ضروری عمل ہے اسی لئے ہم اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ مشرکین سے برائت کا پروگرام ہر سال بہت ہی اچھے اور موثرانداز میں منعقد کیا جائے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا : سعودی حکومت کو چاہئے کہ وہ ہرطرح کے خوف وہراس سے عاری ماحول بناکر حاجیوں کی عزت و وقار کا تحفظ کرے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حجاج بیت اللہ الحرام کی سکیورٹی اور سلامتی کے سلسلے میں سعودی عرب کے حکام کی اہم اور سنگین ذمہ د اری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حجاج کو بھی اس معنوی فرصت سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے اور حج ابراہیمی کو اس کی شان کے مطابق بجالانا چاہیے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی حقائق سے امریکا اور دیگر سامراجی طاقتوں کی دشمنی و عداوت کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا : مسلم اقوام پر عالمی منہ زور طاقتوں کی وحشیانہ سیاسی، سماجی، ثقافتی اقتصادی اور سیکورٹی یلغار اسلامی تعلیمات سے ان کی گہری دشمنی کو ظاہر کرتی ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا : اسلامی حقائق و معارف سامراجی طاقتوں کی ظالمانہ سرشت و ماہیت کی مخالف ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا : اسلامی شریعت اور شریعت کے بنیادی اصولوں پر اسلامی معاشروں کے کار بند رہنے اور منہ زور طاقتوں کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکنے سے ہی امت اسلامیہ ترقی وپیشرفت کی منزلیں طے کرے گی اور سعادت و فلاح حاصل کرے گی۔
آپ نے حج کو مسلمانوں کے درمیان محبت، الفت اور برادری کے فروغ میں اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: حج کے دوران دوسرے ممالک کے ساتھ اچھی اور بہرتین رفتار سے پیش آنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : باہمی تعاون اور مجاہدت کے ذریعے ہی مسلمان ترقی و پیشرفت کرکے ایک اچھا مستقبل سنوار سکتے ہیں اور خدا کے فضل سے ایرانی عوام اور امت اسلامیہ کے وحشی اور درندہ دشمن سرانجام اسلام کے مقابلے میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور اور ذلیل و رسوا ہوں گے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دشمن کی معاندانہ پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن ، اسلام اور مسلمانوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائےگا۔