رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے مقبوضہ کشمیر میں منشیات کی بڑھتی وباء اور بڑی تعداد میں نوجوانوں کا اس لعنت میں مبتلا ہونے پر تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسلمان معاشرے میں منشیات کی کوئی بھی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام نے ایسی ہر قسم کی منشیات کو سرے سے ہی حرام قرار دیا ہے جو انسان کو مست و مدہوش بنا دیتی ہے۔
مرکزی امام باڑہ بڈگام میں عوامی اجتماع سےخطاب کرتے ہوئے آغا سید حسن نے کہا کہ نوجوان طبقے کا منشیات میں مبتلا ہونا اجتماعی خودکشی کے مترادف ہے اور ہم سب کو ایک اسلامی اور انسانی فریضے کے عنوان سے اس لعنت کے خلاف نبرد آزما ہونا چاہیئے۔
آغا سید حسن موسوی نے کہا کہ کشمیر میں منشیات فرخت کرنے والوں اور اس کاروبار سے وابستہ افراد کی سرزنش قانونی اداروں کا فرض منصبی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام ایسے اقدامات کا خیرمقدم کرے گی جو وادی کشمیر میں منشیات کی لعنت کے خاتمے کے لئے اٹھائے جائے گے۔
اس موقعہ پر آغا سید حسن نے شری امرناتھ جی یاتریوں کا خیرمقدم اور خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ امرناتھ یاترا کشمیریت کی شان اور ہماری مہمان نوازی کی پرکھ کا ایک نمایاں پہلو ہے۔
انہوں نے کہا کہ متعلقہ علاقہ جات کے مسلمان سال بھر یاترا کے منتظر رہتے ہیں اور یاتریوں کی خدمت گزاری کے لئے اپنی جان تک جھونکوں میں ڈالنے کے لئے آمادہ رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی اس سے بڑھ کر کوئی مثال نہیں ہوسکتی ہے۔
آغا سید حسن نے یاترا کے دوران قومی شہرہ پر پرائیوٹ ٹرانسپورٹ پر پابندی کے فیضلے کو سراسر نامناسب اور غیر معقول قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیضلہ کسی بھی طور پر عوام کے مفاد میں نہیں اور اس فیضلے کی وجہ سے عوام کو زبردست مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ /۹۸۸/ ن