رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان نے لالچوک سرینگر سے 8 اور 10 محرم کو برآمد ہونے والے تاریخی جلوس ہائے عاشورا پر 28 سال سے لگی حکومتی قدغن کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا۔
انہوں نے گورنر انتظامیہ سے پرزور مطالبہ کیا کہ خالص مذہبی نوعیت کے ان جلوسوں پر لگی پابندی کو بلاتاخیر ہٹایا جائے تاکہ اس سال ان جلوسوں کی برآمدگی اپنی روایتی شان اور احترام کے ساتھ انجام دی جاسکے۔
انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ آغا سید حسن نے کہا کہ یہ جلوس کشمیر کے تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگوں کے لئے یکسان عقیدت و احترام کے حامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان جلوسوں پر برسہا برس سے بلاجواز پابندی شیعیان کشمیر کے دینی جذبات کو مجروح کرنے کی ایک بدترین مثال ہے۔
آغا سید حسن نے کہا کہ جب حکومت سینکڑوں کلومیٹر مسافت والی امرناتھ یاترا جو ایک ماہ سے زیادہ عرصے تک جاری رہتی ہے کے لئے حفاظتی بندوبست کرسکتی ہے تو چند کلومیٹر مسافت والے اور چند گھنٹوں تک جاری رہنے والے جلوس ہائے عاشورا کے لئے ایسا کرنے سے کیوں قاصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب جبکہ ماہ محرم بہت قریب آرہا ہے گورنر انتظامیہ اس حوالے سے بلاتاخیر قدغن ہٹانے کے سلسلے میں اقدامات کریں تاکہ ان جلوسوں کا اہتمام و انتظام کرنے والی دینی تنظیمیں اپنی تیاریاں مکمل کرسکیں۔ اس دوران باب العلم ہائر سکنڈری اسکول بڈگام میں انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے المصطفیٰ دارالقرآن کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں طلاب کو حفظ و قرأت کی تربیت دی جائے گی۔ /۹۸۸/ ن