رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے امریکی ہم منصب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پمپئو کو چاہئے کہ کھوکھلی تجاویز کے بجائے ایرانی صحافیوں کے سنجیدہ سوالوں کا جواب دیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ ایرانی صحافیوں کی انٹریو سے متعلق درخواستوں کو قبول کرتے ہوئے ان کے بے شمار سوالوں کا جواب دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے اب تک انٹرویو کیلئے ایرانی صحافیوں کی ساری درخواستوں کو مسترد کردیا ہے کیونکہ انہیں سنجیدہ سوالات کا جوابدہ ہونا ہوگا جیسا کہ میں امریکی ذرائع ابلاغ کے ساتھ برتاؤ کرتا ہوں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکی حکام ایک ایسی صورتحال میں ایرانی عوام پر دہشتگردی کا الزام لگاتے ہیں جب خود انہوں نے اپنی پیروکار حکومتوں کی خوشامد چاپلوسی کیلئے خلیج فارس کے تاریخی نام کو تحریف کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام نے بی ٹیم کی پیروی کرنے کیلئے حتی کہ انجیل کو بھی تحریف کیا ہے اور دشمنی پر مبنی اقدامات کے ذریعے ایرانی عوام کیخلاف معاشی پابندیاں عائد کی ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے ایک اور پیغام میں کہا کہ اگر آپ کو امریکی حکومت کی پشت پناہی حاصل ہو تو نہ صرف 3 لاکھ سے زائد افراد کو مار سکتے ہیں بلکہ جوہری ہتھیار کو بھی تیار کر سکتے ہیں اور حتی کہ امریکہ اس حوالے سے آپ کی بھی مدد کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن اگر بی ٹیم کی درخواستوں میں نہ آئیں تو آپ، پُرامن ایٹمی توانائی سے بھی محروم رہ جائیں گے۔
ظریف نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ بات کہ "ایران داعش گروپ کو تباہ کررہا ہے"حالانکہ امریکی حمایت یافتہ ممالک، ان کو اسلحہ اور معاوضہ دیتے ہیں، کوئی اہم بات نہیں ہے۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے گزشتہ ہفتے میں دعوی کیا تھا کہ وہ ایرانیوں تک ایک پیغام کی رسائی کیلئے دارالحکومت تہران کے دورے کے خواہاں ہیں۔
پمپیو نے بلومبرگ نیوز چینل کیساتھ انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایران کے سفر کے خواہاں ہیں تا کہ ایرانی عوام کیساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کے بارے بات کریں۔
جبکہ کثیر تعداد میں ایرانی عوام نے ٹی وی چینل پر امرکی وزیر خارجہ کے اس ایران سفر کرنے کی خواہش پر تنقید کرتے ہوئے امریکا کو غیر قابل اعتماد جانا ہے اور امریکا کو ایک ظالم و جابر ملک قرار دیا ہے ۔