رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں آج مرکزی نماز جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی کی امامت میں ادا کی گئی۔
آیت اللہ احمد خاتمی نے اپنے خطبوں میں عراق میں گزشتہ دنوں عوام کے مظاہروں کے تشدد میں تبدیل ہونے کو افسوسناک قرار دیا ۔ انھوں نے کہا کہ مظاہرین کے مطالبات کو عراق کے وزیر اعظم اور دیگر حکام نے بر حق قرار دیا ہے۔
تہران کی مرکزی نماز جمعہ کے خطیب نے کہا کہ رجعت پسند عرب حکومتیں ، صدام کی بعث پارٹی کی باقیات، اور بعض سعودی، برطانوی اور امریکی ذرائع ابلاغ نے عراق میں حالیہ مظاہروں کو تشدد میں تبدیل کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ عراقی عوام کے دشمنوں نے ان مظاہروں سے غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ۔
تہران کے خطیب جمعہ نے کہا کہ ان کا مقصد اربعین ملین مارچ کو متاثر اور ایران اور عراق کے عوام کے روابط کو خراب کرنا تھا۔
تہران کی مرکزی نماز جمعہ کے خطیب نے کہا کہ دشمنوں کو استقامتی محاذ سے عراقی قوم کے محکم روابط پر تشویش ہے ۔ آیت اللہ سید احمد خاتمی کا کہنا تھا کہ امریکا، صیہونی حکومت ، برطانیہ اور سعودی عرب ، امریکا اور اسرائیل کے ناجائز مطالبات کے مقابلے میں عراقی حکام کی مزاحمت کا بدلہ بھی لینا چاہتے تھے۔
تہران کی مرکزی نماز جمعہ کے خطیب نے ترکی سے مطالبہ کیا کہ شام سے اپنی فوج فورا واپس بلالے ۔
انھوں نے کہا کہ واشنگٹن کے اشاروں پر چل کے سعودی عرب یمن کی دلدل میں پھنس چکا ہے ، ترکی کو خیال رکھنا چاہئے کہ کہیں وہ بھی، شام میں امریکا کی جگہ لینے کے چکر میں دلدل میں نہ پھنس جائے ۔/۹۸۸/ن