رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے حرم مطہر رصوی کی پا پیادہ زیارت کے لئے آنے والے اہل سنت کے زائرین کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اہل سنت کے مشایخ اور اہل حدیث حضرات ہمیشہ اہلبیت عصمت و طہارت (ع) کے محبوں اور عقیدت مندوں میں سے رہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ دشمن، مسلمانوں کے آپس کے اتحاد سے رنجیدہ ہے اور اس کی مختلف طریقوں سے یہ کوشش جاری ہے کہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پھیلایا جائے اور اختلاف پیدا کیا جائے۔ امام رضا (ع) کی پا پیادہ زیارت کے لئے آنے والے یہ اہل سنت حضرات ، خاندان پیمبر (ص) سے اپنی مودت اور محبت کا اظہار کررہے ہیں اور یہ عیاں کررہے ہیں کہ مسلمانوں کے آپس کے اتحاد کا محور اہلبیت (ع) ہیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ زیارت کے لئے پیدل چل کر جانا اہل سنت کے کیش میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہے اور بہت سارے لوگ اس قسم کے اجتماعات کی اہمیت کو کم کرکے دکھانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن یہی لوگ جب یمن کے مظلوم مسلمانوں پر آل سعود کی بمباری کو دیکھتے ہیں تو ان سے ایک لفظ بھی ان جرائم کے بارے میں بولا نہیں جاتا۔ میں پوچھتا ہوں کہ کیا قرآن میں مسلمانوں کو ہلاک کرنے کی ممانعت نہیں کی گئی ہے؟
انھوں نے کہا کہ اہلبیت (ع) سے محبت صرف شیعوں سے محصوص نہیں ہے اور اس بات کی مزید تشریح کرتے ہوئے کہا کہ تمام اسلامی فرقوں کا تاریخ اسلام میں اہلبیت اور پیمبر اسلام (ص) سے محبت اور عشق کا ایک طولانی اور درخشاں باب ہے کہ وہ ان سے عشق و محبت کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی بارگاہوں کی زیارت سے شرف یاب ہوتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کا حساب کتاب ان فرقوں سے جدا ہے جو انگریزوں کے بنائے ہوئے ہیں کہ اسلامی معاشرے میں اختلاف اور تفرقہ اندازی کرتے پھریں ۔ ایسے لوگ جن کا پیغمبر اکرم (ص) ، پیغمبر کے اللہ اور ان کے اہلبیت (ع) پر کوئی اعتقاد نہیں ہے اور ہمارا بھی ان سے کوئی سروکار نہیں ہے۔
انھوں نے اہلبیت (ع) کو مسلمانوں میں وحدت اور اتحاد کی علامت بتاتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اسلام (ص) کی عترت پاک و معصوم ، تسبیح کے دانوں میں پروئے ہوئے اس دھاگے کی مانند ہیں جو اسلامی معاشروں کو ایک دوسرے سے جوڑے ہوئے ہے اور مسلمانوں کو افتراق اور انتشار سے بچائے ہوئے ہے۔
انھوں نے اسلام کو مایہ اتحاد و وحدت قرار دیتے ہوئے کہا: دشمن کو معلوم ہونا چاہئے کہ پیغمبر اسلام (ص) نے کس طرح جاہلیت کے دور کے افتراق اور انتشار کو ایسے اتحاد میں تبدیل کردیا جو کہ بامعرفت امت واحدہ کی شکل میں سامنے آگئی اور اسی امت واحدہ نے دنیا کے سامنے ایک عظیم ترین بشری تمدن کو پیش کردیا۔
حجت الاسلام مروی نے کہا: امریکہ کے ایک سابق صدر نکسن نے اپنی ایک کتاب میں لکھتا ہے، " اگر ہم چاہتے ہین کہ اسلامی اور مشرق وسطی کے ملکوں پر ہمارا تسلط رہے تو ہمیں چاہئے کہ ان کے درمیان اختلاف اور تفرقہ ڈال دیں"۔ یاد رکھئے کہ تفرقہ اور اختلاف دشمن کا وہ حربہ ہے جو اسلامی ملکوں پر حکومت کرنے کا ایک آسان ذریعہ ہے۔