رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نئی دہلی سے موصولہ رپورٹ کے مطابق فیصلہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے سربراہ اور چیف جسٹس، رنجن گوگوئی نے پڑھ کے سنایا۔
ہندوستانی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بابری مسجد کی پوری، دو اعشاریہ سات ایکڑ اراضی رام مندر کی تعمیر کے لئے، رام جنم بھومی نیاس کو سونپتے ہوئے کہا ہے کہ سنی وقف بورڈ کو اجودھیا میں ہی مسجد کی تعمیر کے لئے مناسب مقام پر پانچ ایکڑ زمین دی جائے گی۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اجودھیا میں بابری مسجد کے مقام پر ہندوؤں کے بھگوان رام کی پیدائش کے وافر شواہد موجود ہیں اور اس بارے میں کوئی تنازعہ نہیں ہے کہ رام کی پیدائش کا مسئلہ ہندوؤں کے آستھا یعنی عقید سے تعلق رکھتا ہے۔
ہندوستان کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے چھے اگست سے لگاتار چالیس دن تک بابری مسجد رام جنم بھومی مقدمے کی سماعت کی اور سولہ اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کرلینے کا اعلان کیا تھا۔
بابری مسجد رام جنم بھومی مقدمے کی سماعت کے لئے قائم ہونے والے سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ میں، چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے علاوہ جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس اشوک بھون، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس ایس عبدالنظیر شامل تھے۔
فیصلہ آنے کے بعد اس کیس کے اہم فریق سنی وقف بورڈ نے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتا ہے لیکن اس س پوری طرح مطمئن نہیں ہے۔
سنی وقف بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ فیصلہ پڑھنے کے بعد ہی آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفریاب جیلانی نے فیصلہ سنائے جانے کے بعد، سپریم کورٹ کے احاطے میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ فیصلے کا احترام کرتے ہیں، لیکن اس سے مطمئن نہیں ہیں۔
دوسری جانب بابری مسجد رام جنم بھومی مقدمے کے ہندو فریقوں نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
اجودھیا کے نرموہی اکھاڑے نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس پر سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کیا ہے۔
نرموہی اکھاڑے نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں، مرکزی حکومت کے ذریعے تشکیل دیئے جانے والے ٹرسٹ میں اکھاڑے کو نمائندگی دیئے جانے پر وہ عدالت عظمی کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
ہندو مہاسبھا کے وکیل ورون کمار سنہا نے بھی ہندوستان کی عدالت عظمی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے، اس کا تاریخی فیصلہ قرار دیا ہے۔
ہندوستان کےمرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی اور سنگ میل قرار دیا ہے۔ انھوں نے ملک کے سبھی فرقوں اور مذاہب کے لوگوں سے امن و خیر سگالی کے جذبے کے ساتھ اس فیصلے کو تسلیم کرنے کی اپیل کی ہے۔
کانگریس پارٹی نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ نئی دہلی میں کانگریس پارٹی کے ہیڈ آفس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، کانگریس پارٹی کے میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ ان کی جماعت سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتی ہے اور سبھی فرقے کے لوگوں سے ہم آہنگی، سیکولرزم، بھائی چارے اور ہندوستانی روایت برقرار رکھنے کی اپیل کرتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد سونیا گاندھی کی صدارت میں پارٹی کی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم اور اس کا احترام کیا جائے گا۔
قابل ذکر ہےکہ بابری مسجد رام جنم بھومی مقدمے کا فیصلہ آنے سے پہلے ہی، اترپردیش، بہار، مدھیہ پردیش، مہاراشٹرا، کرناٹک اور تمل ناڈو سمیت مختلف ریاستوں میں سیکورٹی ہائی الرٹ جاری کردیا گیا تھا۔
اسی کے ساتھ ہندوستان کے تقریبا سبھی اہم شہروں اور حساس مقامات سیکورٹی دستے تعینات کردیئے گئے تھے۔ اس اہم کیس میں فیصلہ آنے سے چند روز قبل سے ہی، ہندوستان کے حکام کے ساتھ ہی، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور ہندو مسلم عمائدین کی جانب سے عوام سے سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرنے اور قومی یک جہتی نیز بھائی چارہ قائم رکھنے کی اپیلیں کی جارہی تھیں۔