رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کشمیر کمیٹی کے چیئرمین اور قومی اسمبلی کے ممبر سید فخر امام نے اپنی گفتگو میں کہا ہے کہ چین نے سب سے پہلے لداخ کے حوالہ سے بات کی اور کشمیر کے حوالہ سے بھی، انڈین فوج پہلے ہی مظالم کر رہی تھی، اب انہوں نے اپنی سپیشل ٹرینڈ فورس کو بھی کشمیر بھیج دیا ہے، امریکی سینیٹرز اور عالمی مبصرین کو کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی، جو کچھ اسرائیل نے فلسطین کے ساتھ کیا، وہی ھندوستان کی موجودہ حکومت کشمیر میں کرنا چاہ رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: کشمیری حالیہ بھارتی اقدام سے قبل بھی خوشحال تھے، انہیں معاشی ترقی کا جھانسہ نہیں دیا جا سکتا، بھارت نے اس معاملہ پر اپنے آئین سے انحراف کیا، پاکستان نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں ثابت کر دیا کہ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے، بدقسمتی سے بھارت نے کشمیر پر اپنا فیصلہ واپس نہیں لیا۔
بھارت کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حکومتی کوششوں سے اب کشمیر کے مسئلہ پر آواز اٹھنا شروع ہوچکی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اب اقوام عالم سے ایک بھرپور آواز اٹھانی چاہیئے، پاکستان کی عوام قیادت اور حکومت کشمیر کے ساتھ ہے، دنیا بھر کے میڈیا اور اخبارات نے کشمیر کے مسئلہ پر آواز اٹھائی، فرنچ پارلیمنٹ نے تاریخ میں پہلی مرتبہ کشمیر پر بحث کی، بھارت کی باتوں پر دنیا کی طاقتور اقوام اور ممالک نے اعتبار نہیں کیا، حال ہی میں او آئی سی کی ہیومن رائٹس ونگ نے شدید تنقید کی، گاندھی اور نہرو کو بھی آر ایس ایس نے قتل کیا، جس کی سیاسی پارٹی بی جے پی بنی، ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ چھ مرتبہ ثالثی کی یشکش کی ہے، چین کی بھارت کے ساتھ اربوں ڈالرز کی تجارت ہے، مگر وہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے، سی پیک پاکستان کی اسٹریٹجی میں شامل ہے۔