‫‫کیٹیگری‬ :
13 December 2019 - 22:43
News ID: 441751
فونت
علامہ ریاض نجفی:
وفاق المدارس الشیعہ کے صدر نے جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں کہا: لوگوں میں یہ تاثر ہے کہ ہمیں کیا پڑی ہے کسی کو سمجھائیں؟ جس کا نتیجہ معاشرے میں خرابی، افراتفری ہے اور اختلافات ہیں ۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے اس ھفتہ علی مسجد ماڈل ٹاﺅن لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کہا: انسانوں کی ہدایت کیلئے اللہ تعالیٰ نے اپنے نمائندے مقرر کئے ہیں، اکثر انبیاء کو صحیفے اور چار انبیاء کو الہامی کتابیں دی ، انسانوں کی ہدایت کیلئے انبیاء کو بطور مبلغ بھیجا، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خاتم النبیین قرار دیا جن کی نبوت قیامت تک رہے گی، خاتم الانبیا کے جانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے بارہ امام بھیجے، بارہویں امام مہدی علیہ السلام اس وقت بھی پردہ غیبت میں ہیں کیونکہ خدا نے ہر دور کے انسانوں کیلئے ہدایت کرنیوالا ضروری قرار دیا۔

انہوں نے کہا: فروع دین میں سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (اچھائی کا حکم ،برائی سے روکنا) نماز کی طرح انسان پر واجب ہے، یہی وہ اہم حکم ہے جس کی وجہ سے ہم فرائض انجام دیتے ہیں۔

علامہ ریاض نجفی نے کہا کہ والدین بچپن میں آداب سکھاتے ہیں کہ یہ کام کرنا چاہیے اور اس سے رکنا چاہیے، یہ بھی بنیادی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے، ہر انسان ایک دوسرے کو یہی باتیں سمجھاتا رہے کہ کیا کام کرنا ہے اور کس سے رکنا ہے اِسی سے اچھا معاشرہ تشکیل پائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج معاشرے کی خرابی کی اہم وجہ امر بالمعروف کا نہ ہونا ہے، لوگوں میں یہ تاثر ہے کہ ہمیں کیا پڑی کسی کو کیوں سمجھائیں؟ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ معاشرے میں خرابی، افراتفری ہے، یہی کام انبیاء کرتے رہے، پہلے زمانے میں استاد یہی کام کرتے تھے، چھوٹی چھوٹی باتیں بتائی جاتی تھیں حتیٰ یہ کہ سالن کا برتن یا پلیٹ روٹی کے اوپر نہیں رکھنا چاہیے۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا آغاز انبیاء سے ہوا جو اب تک جاری ہے۔ یہ ہر شخص پر واجب ہے کہ جو بات جانتا ہے وہ دوسروں کو بتائے، لوگوں کی مخالفت کی پرواہ نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب انبیاء کو جھٹلایا گیا تو کسی اور کی کیا اہمیت ہے۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ بہت سی معاشرتی خرابیوں کی بنیاد صحیح تربیت کا نہ ہونا ہے، اگر بچوں کی صحیح تربیت کی جائے تو اس کے اثرات معاشرے پر واضح نظر آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ قرآن مجید سے بہتر تربیت کسی طرح سے نہیں ہو سکتی لیکن اس کا سمجھنا لازم ہے، لہٰذا ہر شخص بچوں کو ترجمہ قرآن ضرور پڑھائے ورنہ یہی بچے کل بروز قیامت والدین کا گریبان پکڑیں گے۔/۹۸۸/ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬