رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستانی میڈیا کے مطابق ہندوستان کی ریاست آسام میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری مظاہروں میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 6 ہوگئی ہے ۔
12 دسمبر کو مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ میں زخمی ایک شخص نے آج دم توڑ دیا ۔ وہیں مظاہروں کے دوران ٹینکر میں آگ لگانے کے دوران زخمی ایک دوسرے شخص نے بھی اتوار کو دم توڑ دیا۔
ادھر مغربی بنگال میں بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پرتشدد احتجاج جاری ہے ۔ مظاہرین نے کل یعنی ہفتہ کو پانچ ٹرینوں ، تین ریلوے اسیٹیشنوں کے علاوہ کم سے کم 25 بسوں میں آگ لگا دی۔
مظاہرین نے زیادہ تر نقصان ریلوے املاک کو پہنچایا اور مرشدآباد اور ہاوڑہ اضلاع میں اس کا اثر زیادہ دیکھنے کو ملا ۔
شہریت ترمیمی قانون کی پرزور مخالفت کررہیں وزیر اعلی ممتا بنرجی نے پرتشدد احتجاج اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کو سخت کارروائی کی وارننگ دی ہے ۔
وہیں اپوزیشن بی جے پی نے دھمکی دی ہے کہ اگر بنگلہ دیشی مسلم دراندازوں کا تشدد جاری رہا تو وہ ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کیلئے مرکز کا رخ اختیار کرے گی ۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ریاست کے مختلف حصوں میں کروڑوں روپے کے سرکاری املاک کو یا تو تبادہ کردیا گیا ہے یا پھر بھیڑ کے ذریعہ لوٹ لیا گیا ہے ۔
ادھر آسام کے ڈی جی پی بھاسکر جیوتی مہنت نے بتایا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کے دوران پرتشدد واقعات کے سلسلہ میں اب تک 85 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔
آسام میں سرکاری ملازمین نے کام بند کرنے کا اعلان کردیا، انٹرنیٹ پر پابندی میں 18دسمبر تک توسیع اور اسکولز اور کالجز بھی بند کردیے گئے، احتجاجی تحریک میں طلبہ بھی میدان میں آگئےہیں۔
کانگریس کے سینئر رہنماءایس جے رام رمیش، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین ایوسی، ترنمول کانگریس کی رہنما مہوا موئترا، آسام اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما دیوورت سیکیا سمیت کئی سیاستدانوں اور مختلف تنظیموں نے متنازع شہریت قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیاہے۔