16 December 2019 - 17:05
News ID: 441769
فونت
ھندوستان میں شہریت کے متعصبانہ اور ظالمانہ قانون کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، پولیس نے دارالحکومت دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء و طالبات پروحشیانہ اور مجرمانہ حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں دسیوں طلباء و طالبات شہید اور زخمی ہوگئے ہیں۔

رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ھندوستان میں شہریت کے متعصبانہ اور ظالمانہ قانون کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ پولیس نے دارالحکومت دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء پروحشیانہ اور مجرمانہ حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں سینکڑوں طلباء شہید اور زخمی ہوگئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر نشر ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ جامعہ میں دسیوں طلباء و طالبات شہید اور زخمی ہوگئے ہیں ، جامعہ ملیہ پر پولیس کے حملے کے بعد ھندوستان کی مسلمان کمیونٹی سراپا احتجاج بن گئی ہے۔

ھندوستانی میڈیا کے مطابق دہلی پولیس کی جانب سے جامعہ ملیہ اسلامیہ پر اس طرح حملہ کیا گیا جیسے دشمن فوج کا قلع فتح کرنا ہو۔

پولیس نے یونیورسٹی میں گھس کر طلبا اور طالبات کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا اور ان پر آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔ پولیس کی جانب سے لائبریری اور مسجد میں در حال نماز موجود طلبا و طالبات پر بھی تشدد کیا گیا۔

پولیس تشدد سے زخمی ہونے والے ایک طالب علم نے قطر کے ٹی وی چینل الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شہریت بل کے خلاف احتجاج میں شریک نہیں تھا بلکہ لائبریری میں مطالعہ کر رہا تھا لیکن پولیس نے اسے بھی بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔

ادھر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ پر ہونے والے انسانیت سوز ظلم کے خلاف لکھنؤ میں ندوة العلما کے ہزاروں طلبہ نے احتجاجی مارچ کیا اور مودی سرکار کے مظالم کے خلاف آواز بلند کی۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ریلی نکالی۔

ریاست اتر پردیش کی انتظامیہ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کے احتجاج کے باعث اتوار کی شب 10 بجے سے شہر بھر میں انٹرنیٹ سروسز معطل کردی ہیں ، یہ پابندی پیر کی شب 10 بجے تک جاری رہے گی۔

سوشل میڈیا کے ذریعہ آنے والے خبـروں کے مطابق ھندوستانی پولیس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ہاسٹلوں کے متعدد کمروں کو نذر آتش کردیا ہے اور سیکڑوں طلباء کو زخمی کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ھندوستانی حکومت بے جا طاقت کے استعمال سے مسلمانوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے کی تلاش و کوشش کررہی ہے ۔

واضح رہے کہ مودی سرکار نے ایک متنازعہ قانون پاس کیا ہے جس کے تحت ھندوستان میں بسنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کو ھندوستان کی شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو یہ سہولت حاصل نہیں ہوگی، اس بل کی منظوری کے بعد سے ملک بھر میں مسلمانوں کی جانب سے بھرپور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬