رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے نئے شہریت قانون کے خلاف پر امن مظاہروں کے دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے اندر پولیس ایکشن کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور ان واقعات میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جامعہ کے طلبا کیمپس کے اندر پرامن مظاہرہ کر رہے تھے کہ دہلی پولیس نے جامعہ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر کیمپس میں گھس کر طلبا پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے ۔
دوسری جانب کانگریس پارٹی کی سینئر لیڈر پرینکا گاندھی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سانحہ کو لے کر انڈیا گیٹ پر احتجاجی دھرنا دیا۔ پرینکا گاندھی کے ساتھ کانگریس کے دیگرلیڈربھی دھرنے میں شامل ہوئے۔
اس سے قبل کانگریس لیڈرپرینکا گاندھی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ معاملے پرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے آئین اور طلباء پرحملہ کیا ہے، دہلی پولیس نے یونیورسٹی میں داخل ہونے کے بعد طلباء پرحملہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئین کے لئے لڑیں گے، ہم اس حکومت کے خلاف لڑیں گے ۔
ادھرشہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مسلم تنظیموں نے ملک گیر تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انڈین یونین مسلم لیگ (آئی ایو ایم ایل) کے زیر اہتمام اتوار کو یہاں منعقدہ میٹنگ میں تحریک پر ایک مسلم کوآرڈی نیشن کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
در ایں اثناء اترپردیش میں مئو کے جنوبی علاقہ میں شہریت قانون کے احتجاج کے دوران پیر کی شام کچھ مظاہرین کی جانب سے تھانے میں کھڑی گاڑیوں میں آگ لگانے اور توڑ پھوڑ کے الزام میں پولیس نے 19 افراد کو حراست میں لیا جبکہ کوتوالی علاقے میں دفعہ 144 سختی سے لاگو ہے ۔/۹۸۹/ف
دہلی شاہی جامع مسجد کے امام مولانا سید احمد بخاری
کانگریس پارٹی کی سینئر لیڈر پرینکا گاندھی