رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملی یکجہتی کونسل نے کشمیر پر ھندوستانی مظالم کےخلاف فتوی جاری کردیا، جس میں کفار کے مسلمانوں پر غلبے کو ناجائز قرار دیا گیا ہے۔
فتوی میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے کسی شہری کیلئے جائز نہیں کہ جائیداد ہندو کو فروخت کرے ، کوئی بھی کشمیری اپنی جائیداد کرائے پر یا رہن نہیں کرسکتا ، ریاست پاکستان پر فرض ہے کہ وہ کفار کے غلبے کیخلاف اقدام کرے۔
فتویٰ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہندوستانی ظالموں سے ہر قسم کا تعاون کرناحرام ہے ، اہل اسلام کو چاہیےکشمیری بھائیوں کا ساتھ دیں ۔
خیال رہے 5 اگست کے بعد سے کشمیرمیں لاک ڈاؤن برقرار ہے، شدیدسردی میں کشمیری دواؤں، کھانے پینے کی اشیا کے بحران کا شکار ہے جبکہ تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز بند ہے اور انٹرنیٹ، موبائل سروس بدستور معطل ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے بیشتر علاقوں میں بھارتی فوجی نام نہاد سرچ آپریشن کی آڑ میں گھروں میں گھس کرخواتین کو ہراساں اورنوجوانوں کوگرفتارکررہے ہیں جبکہ کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک مقامی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔
یاد رہے انسانی حقوق کی مقامی تنظیم جموں وکشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی نے سری نگر سے جاری اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا تھا کہ بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں کو بھی غیر قانونی اور بلاجواز قید اور اس دوران فوجیوں کے ہاتھوں ظلم و تشدد سمیت غیر انسانی سلوک کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے ۔