تحریر: عظمت علی(لکھنؤ)
حدیث رسول اکرم ؐ ہے کہ "میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں، اللہ کی کتاب اور میری عترت، جب تک تم ان سے جڑے رہوگے، گمراہ نہ ہوگے اور یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوںگے، یہاں تک کہ حوض کوثر پر پہنچ جائیں۔" آنحضرت کے فرمان کا صریحی مطلب ہے کہ اہل بیت علیہم السلام اور قرآن قیامت تک ایک دوسرے کے ساتھ ہیں، سو جس کو نجات چاہیئے، ان سے تمسک رکھے، اس لئے امت مسلمہ کی راہ ہدایت اسی میں ہے کہ قرآن اور اہل بیت کی سیرت پر عمل پیرا ہو۔ مذکورہ حدیث کے پیش نظر عالی جناب مولانا وقار صاحب نے سہ ماہی قرآنی جریدہ "نبا ٔ" کی اشاعت کا بیڑا اٹھا لیا۔ یوں تو علوم اہل بیت پر مشتمل کئی ایک علم افزاء رسائل منظر عام پر آرہے ہیں، لیکن قرآنی معلومات پر مبنی رسالے شاید ہی کہیں سے شائع ہوتے ہوں۔ رسالہ کی اشاعت کا ہدف لوگوں میں علوم اہل بیت کے ساتھ ساتھ علوم قرآن کا بھی اضافہ کرنا ہے۔
یہ جریدہ عمدہ زیبائی، بہترین سرورق اور رنگین اوراق سے مزین ہوکر اردو زبان میں شائع ہوتا ہے۔ عمدہ مضامین، عام فہم مطالب، بچوں کی دلچسپی کے لئے لطیفے، آسان معمہ اور قرآنی سوالات سے مزین، یہ رسالہ اہل علم و ادب کی علمی تشنگی بجھا رہا ہے۔ حالیہ اشاعت (محرم الحرام تا ربیع الاول) کا شمارہ کافی جذاب اور معلوماتی ہے۔ مضامین عمدہ ہیں اور دیگر مطالب بھی قابل مطالعہ ہیں۔ اداریہ میں قرآن اور عزاداری کے سلسلے سے گفتگو ہے۔ عمدہ پیرائے میں سجائے گئے مطالب اپنی آپ مثال ہیں۔ ایک مختصر سا اقتباس ملاحظہ ہو: "کربلا ایک انقلابی مہم کا نام ہے، جس کا آغاز بھی امام حسین نے تلاوت قرآن سے کیا اور بعد شہادت نوک نیزہ سے تلاوت قرآن کرکے بتلا دیا کہ ہر حسینی کی ذمہ داری ہے کہ دامن اہل بیت کے ساتھ ساتھ قرآن کریم سے بھی متمسک رہے۔"
اس رسالہ کی ایک بڑی خاصیت یہ بھی ہے کہ ہر مضمون کی خاص خاص باتیں اجاگر کر دی گئیں ہیں، تاکہ قارئین کو پڑھنے میں آسانی ہو اور جن حضرات کے پاس بالکل وقت نہ ہو، وہ صرف انہی پیرا گرافس کا مطالعہ فرما لیں، ان کے لئے وہی کافی ہوگا۔ اعلم دوراں آیۃ ا۔۔۔ ابولقاسم الخوئی کا مضمون "قرآن میں غور و فکر" کا لب لباب حاضرخدمت ہے: "رسول خداؐ قرآن کی دس آیتوں کی تعلیم دیتے تھے، ان دس آیتوں سے اس وقت تک آگے نہ بڑھتے تھے، جب تک ان کو سمجھ کر عمل نہ کیا جائے، پس علم قرآن پر عمل کی تعلیم ایک ساتھ دیتے تھے۔" ادارہ کے سرپرست عالی جناب مولانا ذوالفقار حیدر صاحب اپنے مضمون "حضرت نوح علیہ السلام" میں تحریر فرماتے ہیں: "خاتم الانبیاء نے بھی اہل بیت کو سفینہ ٔنوح سے تعبیر کیا۔ لہٰذا اہل بیت کی محبت و مودت اور اطاعت و اتباع کو وسیلہ بنا کر ہی انسان شیطانی مکرو کید سے محفوظ رہ کر اور طوفان و ضلالت و گمرہی سے خود کو بچا سکتا ہے۔ اہل بیت سے دوری نجات سے محروم کر دے گی۔ رشتہ دار ہو یا امتی سب کا انجام وہی ہوگا جو قوم نوح کا ہوا۔"
ڈاکٹر حیدر مہدی صاحب کا مضمون "قرآنی اقدار" اپنی نوعیت کا بڑا عمدہ مضمون ہے۔ انہوں نے اپنے مضمون میں تحریر کیا ہے کہ۔۔۔"لیکن قرآن کریم کا اعجاز ہے کہ وہ اپنے دامن میں اقدار کا وہ قیمتی سرمایہ سمیٹے ہوئے جو زمانہ کے ساتھ ساتھ ہی نہیں بلکہ آگے آگے چل کر راہنماء کردار ادا کرتے ہیں اور مختلف ثقافتوں کو قرآنی رنگ دے کر ایک آفاقی ثقافت میں بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جیسے امام حسین ؑ نے کربلا کے اپنے ہر چھوٹے بڑے سپاہی کو ثقافت حسینی کا ایک رنگ دے دیا تھا۔ لہٰذا شہدائے کربلا کے حوالہ سے کوئی نہیں کہہ سکتا کہ کون افضل ہے اور کون مفضول۔" مولانا عبدالحفیظ اسلامی صاحب نے اپنے مضمون میں "توبہ" پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ انہوں نے "توبہ" کی بابت نہایت عمدہ مطالب ذکر کئے ہیں۔ اقتباس ملاحظہ ہو: "اگر کبھی کوئی گناہ ہو جائے تو فوری طور پر توبہ کی طرف ہمیں چل پڑنا چاہیئے، کیونکہ شیطان یہ تھپکیاں دیتا ہے کہ میاں! ابھی تمہاری عمر ہی کیا ہے۔ بعد میں توبہ کرلینا، اس طرح کے دھوکے میں کبھی نہ آتے ہوئے بھی اپنے مالک اور آقا کو فوری راضی کر لینا چاہیئے، کیونکہ آثار موت طاری ہو جانے کے بعد اس کا موقع نہیں ملتا۔"
اس کے علاوہ دیگر مضامین بھی معلومات سے پُر ہیں۔ مولانا شاہد جمال صاحب، مولانا حیدر عباس صاحب، مولانا سید محمد علی صاحب، مولانا سید عمار صاحب، مولانا غیور مولائی، محترمہ نشاط فاطمہ خان صاحبہ کے مضامین بھی قابل استفادہ ہیں۔ نثری مطالب کے ساتھ ساتھ منظوم قرآنی سلسلہ بھی ہے۔ "ثنائے قرآن" کے عنوان پر شعرائے کرام نے قرآن کریم کی فضیلت میں اپنے گہربار اشعار پیش کئے ہیں۔ شاہد کمال صاحب، طاہر رضا مبارک پوری، ہلال عباس قمی، عرفان عابدی مانٹوی اور مدیر رسالہ مولانا سید وقار صاحب کے اشعار نے رسالہ کی عظمت میں چار چاند لگا دیئے ہیں۔ المختصر، یہ اپنی نوعیت کا منفرد رسالہ ہے، جو عاشقان قرآن کے لئے قرآنی معلومات فراہم کر رہا ہے اور لوگ اس سے مستفید بھی ہو رہے ہیں۔ اللہ سے یہی دعا ہے کہ ہم سب کو تعلیمات اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ ساتھ قرآنی فرمودات پر بھی عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے۔/۹۸۸/ن