‫‫کیٹیگری‬ :
02 March 2020 - 16:21
News ID: 442214
فونت
ھندوستان میں مسلمانوں کے خلاف مظالم اور ہندو فسادات پر لندن اور ٹیکسساس سے بھی آوازیں بلند ہوئی۔

رسا نیوز ایجنسی کی جیو نیوز سے رپورٹ کے مطابق، بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں شہریت کے نئے قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں پر انتہاپسند ہندؤں کے حملوں میں کم از کم 46 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر بھارت میں مسلمانوں کے خلاف مظالم پر مظاہرے کیے گئے جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور بھارتی وزیر داخلہ سے استعفے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے بھارتی ہائی کمیشن کے باہر مودی سرکار کے خلاف خوب نعرے بازی بھی کی۔

دوسری جانب نئی دہلی فسادات کے خلاف امریکا میں مسلم کمیونٹی کی جانب سےکل ٹیکساس میں بھارتی قونصل خانے کے سامنے بھی مظاہرہ ہوگا۔

ادھر نیو ڈیموکریٹ پارٹی کینیڈا کے رہنما جگمیت سنگھ نے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نئی دہلی میں مسلم کش فسادات کی مذمت کریں۔

انہوں نے جسٹس ٹروڈو کو کہا کہ نفرت کا مقابلہ نہ کیا جائے تو یہ جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی ہے۔

جگمیت سنگھ نے کہا کہ مودی اور بی جے پی مسلم دشمن ہجوم سے نفرت اور تفریق کی آگ پھیلا رہے ہیں، مسلم کش فسادات میں ملوث عناصر قانون کے شکنجے سے بھی محفوظ ہیں۔

رہنما نیو ڈیموکریٹ پارٹی کینیڈا نے مزید کہا کہ اس ہفتے نئی دہلی میں درجنوں لوگوں کی جان لی گئی یہاں تک کہ کینیڈا کے صحافیوں کو بھی دھمکیاں دی گئیں۔

یاد رہے کہ بھارت میں بڑے پیمانے پر مسلم کش فسادات اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کے باعث کینیڈا نے اپنے شہریوں کو بھارت جانے سے گریز کرنے کی ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اسلامی تنظیم یا اسلامی-عربی ممالک نے اب تک اس حوالے سے واضح رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬